آیت 47
 

قَالَ سَلٰمٌ عَلَیۡکَ ۚ سَاَسۡتَغۡفِرُ لَکَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِیۡ حَفِیًّا﴿۴۷﴾

۴۷۔ ابراہیم نے کہا: آپ پر سلام ہو! میں آپ کے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا یقینا وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے۔

تشریح کلمات

حَفِیًّا:

( ح ف و ) الحفی نیکوکار اور نہایت مہربان کے معنوں میں ہیں نیز کسی چیز کو اچھی طرح جاننے والے کو بھی حفی کہتے ہیں: یَسۡـَٔلُوۡنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۱۸۷۔ (ترجمہ) یہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا آپ اس کی کھوج میں ہوں۔

تفسیر آیات

کفر و ایمان کے درمیان آداب کلام اور سلوک و رویے میں فرق نمایاں ہے۔ کفر کی طرف سے سنگساری کی دھمکی اور اپنے سے دور کرنے کی بات ہو رہی ہے اور ایمان کی طرف سے ابھی بھی سلام و استغفار ہے۔ سنگساری کے مقابلے میں سلام اور دوری و نفرت کے مقابلے میں استغفار۔

واضح رہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ابتدائے دعوت میں آزر کے لیے اس لیے استغفار کی کہ یہ استغفار ایک مدت تک کے لیے تھی جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سَاَسۡتَغۡفِرُ کا وعدہ کیا تھا۔ چنانچہ ایک مدت کے بعد جب اس کے کفر پر قائم رہنے کا علم ہوا تو استغفار کرنا چھوڑ دیا۔

ہم نے پہلے واضح کیا ہے کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حقیقی والد نہیں تھا اور مشرک کے لیے استغفار ممنوع ہے۔ چنانچہ فرمایا:

مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ یَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ ۔۔۔ (۹ توبہ: ۱۱۳)

نبی اور ایمان والوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مشرکین کے لیے استغفار کریں۔

اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے استغفار کے بارے میں فرمایا:

وَ مَا کَانَ اسۡتِغۡفَارُ اِبۡرٰہِیۡمَ لِاَبِیۡہِ اِلَّا عَنۡ مَّوۡعِدَۃٍ وَّعَدَہَاۤ اِیَّاہُ ۚ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗۤ اَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلّٰہِ تَبَرَّاَ مِنۡہُ ۔۔۔ (۹ توبہ:۱۱۴)

اور(وہاں)ابراہیم کا اپنے باپ (چچا) کے لیے مغفرت طلب کرنا اس وعدے کی وجہ سے تھا جو انہوں نے اس کے ساتھ کر رکھا تھا لیکن جب ان پر یہ بات کھل گئی کہ وہ دشمن خداہے تووہ اس سے بیزار ہو گئے۔

دعوت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ابتدائی دنوں کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام پر واضح ہو گیا تھا کہ آزر عدو اللہ (اللہ کا دشمن) ہے تو اس سے بیزاری اختیار کی۔

جب کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی آخری زندگی میں اپنے والدین کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں:

رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ (۱۴ ابراہیم: ۴۱)

اے میرے رب! مجھے اور میرے والدین اور ایمان والوں کو بروز حساب مغفرت سے نواز۔

اس سے معلوم ہوا کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا والد نہیں ہے۔ آزر تو اللہ کا دشمن تھا۔ اس سے بیزاری ہوئی تھی۔ اب آخری عمر میں اس کے لیے طلب مغفرت کیسے ممکن ہے۔

اہم نکات

۱۔ ابتدائے دعوت میں ابراہیم علیہ السلام نے آزر کو اللہ کا دشمن ٹھہرایا اور اس سے بیزاری اختیار کی۔

۲۔ آخر عمر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والدین کے لیے طلب مغفرت کی۔ اس سے معلوم ہوا کہ آزر والد نہیں تھا۔


آیت 47