آیت 46
 

قَالَ اَرَاغِبٌ اَنۡتَ عَنۡ اٰلِہَتِیۡ یٰۤـاِبۡرٰہِیۡمُ ۚ لَئِنۡ لَّمۡ تَنۡتَہِ لَاَرۡجُمَنَّکَ وَ اہۡجُرۡنِیۡ مَلِیًّا﴿۴۶﴾

۴۶۔ اس نے کہا: اے ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہو گیا ہے؟ اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے ضرور سنگسار کروں گا اور تو ایک مدت کے لیے مجھ سے دور ہو جا۔

تشریح کلمات

رَاغِبٌ:

( ر غ ب ) رغب کے اصل معنی کسی چیز میں وسعت کے ہیں۔ رغب اگر فی اور الی کے ساتھ استعمال ہو تو رغبت اور حرص کے معنی دیتا ہے اور اگر عن کے ساتھ ہے تو بے رغبتی کے معنی دیتا ہے۔

مَلِیًّا:

( م ل ی ) الاملاء کے معنی ڈھیل دینے کے ہیں۔ ملی من الدھر محاورہ ہے عرصہ دراز کے لیے۔

تفسیر آیات

منکر کے پاس جب منطق نہیں ہوتی تو طاقت کے استعمال پر اتر آتا ہے۔ الھتی، الٰہ کی جمع ہے۔ وہ اپنے بہت سے معبودوں کا ذکر کرتا ہے۔ چنانچہ کلدانی مذہب میں ان معبودوں کے پانچ ہزار تک ناموں کے کتبوں کا انکشاف ہوا ہے۔

وَ اہۡجُرۡنِیۡ مَلِیًّا: آزر نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے پاس سے ایک طویل مدت یا ہمیشہ کے لیے دور ہونے کو کہا۔ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آزر کے پاس ہوتے تھے۔ اس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد اس وقت زندہ نہیں تھے۔


آیت 46