آیت 37
 

فَاخۡتَلَفَ الۡاَحۡزَابُ مِنۡۢ بَیۡنِہِمۡ ۚ فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ مَّشۡہَدِ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ﴿۳۷﴾

۳۷۔ مگر (مختلف) فرقوں نے باہم اختلاف کیا پس تباہی ان کافروں کے لیے ہو گی بڑے دن کے حاضر ہونے سے۔

تشریح کلمات

الۡاَحۡزَابُ:

( ح ز ب ) وہ جماعت جس میں سختی اور شدت پائی جائے اور ایک نظریہ رکھتی ہو۔

تفسیر آیات

یہ مسیحی فرقوں کے آپس کے اختلافات کا ذکر ہے۔ کلیسا کی تاریخ نزاعات و اختلافات سے پر ہے۔ پہلے یہ اختلاف رونما ہوا کہ حضرت مسیح اللہ ہیں یا رسول۔ ایک نظریہ تو یہ تھا کہ مسیح اللہ کے رسول ہیں دوسرا یہ کہ رسول ضرور ہیں لیکن ایک خاص مقام ہے۔ تیسرا یہ کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے، مخلوق ہے۔ چوتھا یہ کہ اللہ کا بیٹا ہے، مخلوق نہیں ہے۔ باپ کی طرح قدیم ہے۔

اس کے بعد روح القدس کے بارے میں ایک اور اختلاف پیدا ہوا۔ کچھ نے کہا روح القدس کو بھی خدا کا درجہ حاصل ہے، کچھ منکر ہو گئے۔ ۳۸۱؁ عیسوی میں قسطنطنیہ میں ایک فیصلہ ہوا جس میں روح القدس بھی خدا کے درجہ پر فائز ہوا۔ تثلیث کے اس نظریے کو آخری شکل دے دی گئی۔ اس کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کے انسانی، خدائی، ملکوتی، لاہوتی اور ناسوتی پہلووں پر اختلافات رونما ہوتے رہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ المائدۃ آیت ۷۳۔


آیت 37