آیت 36
 

وَ اِنَّ اللّٰہَ رَبِّیۡ وَ رَبُّکُمۡ فَاعۡبُدُوۡہُ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ﴿۳۶﴾

۳۶۔ اور یقینا اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے پس اس کی بندگی کرو، یہی راہ راست ہے۔

تفسیر آیات

سیاق کلام یہ ہے کہ اے رسول! کہدیجیے کہ اللہ ہی تمہارا اور میرا رب ہے۔ رسول اللہ ؐکے لیے حکم ہو رہا ہے اور کلام عیسیٰ علیہ السلام نہیں ہے چونکہ کلام عیسیٰ علیہ السلام کا سلسلہ تو آیت ۳۳ پر ختم ہوا ہے۔

اس آیۂ مبارکہ میں فرمایا: چونکہ اللہ ہی رب ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عبادت صرف رب کی ہوتی ہے۔ اسی لیے ہم نے عبادت کی یہ تعریف اختیار کی ہے: عبادت یہ ہے کہ کسی کی تعظیم اس عنوان سے کی جائے کہ وہ رب اور خالق ہے۔ لہٰذا اگر کسی کی تعظیم رب اور خالق کے عنوان سے نہ ہو تو یہ تعظیم عبادت اور شرک نہیں ہے۔


آیت 36