آیت 16
 

وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ مَرۡیَمَ ۘ اِذِ انۡتَبَذَتۡ مِنۡ اَہۡلِہَا مَکَانًا شَرۡقِیًّا ﴿ۙ۱۶﴾

۱۶۔ اور (اے رسول!) اس کتاب میں مریم کا ذکر کیجیے جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر مشرق کی جانب گئی تھیں۔

تشریح کلمات

انۡتَبَذَتۡ:

( ن ب ذ ) یکسو ہو جانا۔ دور نکل جانا۔

تفسیر آیات

الۡکِتٰبِ: سے مراد قرآن ہے۔ مریم سلام اللہ علیہا کا ذکر قرآن میں ثبت کرنے کا حکم ہے۔ اس حکم کا خصوصی طور پر ذکر کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے ذکر کو تاریخ ادیان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔

مَکَانًا شَرۡقِیًّا: مشرق کی جانب سے مراد بیت المقدس کا مشرقی حصہ ہو سکتا ہے۔ اس مشرقی حصے کے ذکر میں کیا فلسفہ ہے؟ ابن عباس کی ایک روایت کا کہنا ہے کہ نصاریٰ نے اسی لیے مشرق کو اپنا قبلہ بنایا ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جائے ولادت ہے۔ طبری کے مطابق اس زمانے کے لوگ مشرقی جانب کے تقدس کے قائل تھے۔


آیت 16