آیت 15
 

وَ سَلٰمٌ عَلَیۡہِ یَوۡمَ وُلِدَ وَ یَوۡمَ یَمُوۡتُ وَ یَوۡمَ یُبۡعَثُ حَیًّا﴿٪۱۵﴾

۱۵۔ اور سلام ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن انہوں نے وفات پائی اور جس دن انہیں زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔

تفسیر آیات

انسان کی سیر ارتقاء خاک سے ہے۔ پھر عالم نبات میں داخل ہوتا ہے۔ پھر عالم حیوانات (جراثیم) میں۔ پھر عالم جنین میں، پھر عالم دنیا میں، پھر عالم برزخ میں اور پھر عالم قیامت میں داخل ہوتا ہے۔ ان عوالم میں سے تین عالم شعور کے ہیں: عالم دنیا، عالم برزخ اور عالم قیامت۔ ان میں سے ہر ایک میں داخل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک نئے عالم میں قدم رکھ رہا ہے جس کا رہن سہن پچھلے عالم سے مختلف ہے چنانچہ عالم جنین سے عالم دنیا میں قدم رکھتے ہی زندگی کے طور و طریقے اور قوانین زیست بدل جاتے ہیں۔ یہاں آکر یہ انسان اپنی ہر حرکت و جنبش کا جوابدہ اور ذمے دار ہے اور ساتھ کڑی آزمائش کے سخت ترین مراحل بھی طے کرنا ہیں۔ سب سے اہم یہ کہ آنے والے عوالم کی تقدیربھی اسی عالم میں رقم کرنا ہے۔ اس لیے اس عالم میں قدم رکھنے کا دن اس انسان کے لیے اہم ترین دین ہے۔ وَ سَلٰمٌ عَلَیۡہِ یَوۡمَ وُلِدَ سلام ہو ان پر جس دن وہ پیدا ہوئے، نہایت اہمیت کا حامل سلام ہے۔

اس پر آشوب اور پر خطر زندگی کے خاتمے کے بعد جب موت آتی ہے تو عالم برزخ میں قدم رکھنے والا دن بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے جہاں اس فصل سے فائدہ اٹھانا ہے جو عالم دنیا میں بوئی ہے۔ عالم برزخ میں اورکسی چارہ سازی کے لیے گنجائش نہیں ہے۔ اس روز کی سلامتی بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ وَ یَوۡمَ یَمُوۡتُ سلام ہو ان پر جب انہوں نے وفات پائی۔

حضرت یحییٰ علیہ السلام کو ان کے زمانے کے یہودی فرمانروا ھیرود نے قتل کیا۔ واقعہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے:

ھیرود اپنے بھائی کی بیوی پر فریفتہ ہو گیا تھا اور حضرت یحییٰ علیہ السلام اس پر ھیرود کی ملامت کرتے تھے۔ اس پر ھیرود نے انہیں گرفتار کیا۔ بعد میں اس عورت کی خواہش پر حضرت یحییٰ علیہ السلام کا سر قلم کر کے ایک تھال میں رکھ کر اس کی نذر کیا۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک بھی تھال میں رکھ کر یزید کو پیش کرنا تھا۔ اس شباہت کی بنا پر حضرت امام حسین علیہ السلام حضرت یحییٰ علیہ السلام کو یاد فرما کر فرمایا کرتے تھے:

ان من ھوان الدنیا علی ﷲ ان یھدی رأس یحیی بن زکریا الی بغی من بغایا بنی اسرائیل ۔۔۔۔ ( الارشاد الشیخ المفید ۲: ۱۳۲۔ بحار ۴۴:۳۶۴)

اللہ کے نزدیک اس دنیا کی حقارت کی ایک مثال یحییٰ علیہ السلام کا سر ہے جو بنی اسرائیل کی ایک بدچلن کے لیے تحفتاً پیش کیا گیا۔

عالم قیامت کی ہولناکی کا کیا ذکر جس میں بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور جسے فزع اکبر کہتے ہیں۔ اس عالم نفسا نفسی میں قدم رکھتے ہوئے کسی کو سلامتی کی نوید ملے تو اس سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔

وَ یَوۡمَ یُبۡعَثُ حَیًّا: سلام ہو ان پر جس دن انہیں زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔

اہم نکات

۱۔ الٰہی منصب کے لیے سن و سال کی قید نہیں ہوتی۔

۲۔ نبی اپنی امت پر مہربان ہوتے ہیں۔

۳۔ والدین کے ساتھ نیکی ایک نبی کے لیے قابل ذکر فضیلت ہے۔

۴۔ تین دن انسان کے لیے اہم ترین ہیں: پیدائش، موت اور قیامت کا دن۔


آیت 15