آیت 79
 

اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ سَفِیۡنَۃٍ غَصۡبًا﴿۷۹﴾

۷۹۔ وہ کشتی چند غریب لوگوں کی تھی جو سمندر میں محنت کرتے تھے، میں نے چاہا کہ اسے عیب دار بنا دوں کیونکہ ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا جو ہر (سالم )کشتی کو جبراً چھین لیتا تھا۔

تفسیر آیات

اس واقعہ کی ظاہری صورت نہایت نامناسب اور زیادتی تھی کہ ان مسکینوں کا واحد ذریعہ معاش کشتی کو توڑ دیا جائے اور اس پر سوار لوگوں کو غرق آب ہونے کے خطرے سے دوچار کر دیا جائے۔ جب کہ اس حادثے کے پیچھے جو حکمت کار فرما ہے اس کے تحت ان مسکینوں کے ذریعہ معاش کو اس عمل کے ذریعہ تحفظ مل گیا۔


آیت 79