آیت 70
 

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِیۡ فَلَا تَسۡـَٔلۡنِیۡ عَنۡ شَیۡءٍ حَتّٰۤی اُحۡدِثَ لَکَ مِنۡہُ ذِکۡرًا﴿٪۷۰﴾

۷۰۔ اس نے کہا: اگر آپ میرے پیچھے چلنا چاہتے ہیں تو آپ اس وقت تک کوئی بات مجھ سے نہیں پوچھیں گے جب تک میں خود اس کے بارے میں آپ سے ذکر نہ کروں۔

تفسیر آیات

کوئی بھی حادثہ یا مسئلہ پیش آتا ہے تو اس کے انجام کار کا انتظار کرنا ہو گا۔ اگر اس حادثے اور مسئلے کی کوئی توجیہ تمہاری سمجھ میں نہ آئے تو لب اعتراض نہ کھولنا۔

اس واقعہ میں ان تمام سوالات کے جواب موجود ہیں جو لوگوں کے ذہنوں میں ابھرتے ہیں کہ اللہ کے دیس میں یہ کیا ماجرا ہے کہ ایک شخص کا اکلوتا بیٹا حادثے کا شکار ہوتا ہے اور مر جاتا ہے۔ دوسرا شخص کثرت کثرت اولاد کی وجہ سے غربت سے کراہتا ہے۔ ایک شخص کو اپنے پیارے بچے کے معالجے کے لیے ہزار روپیہ میسر نہیں اور دوسرا شخص اپنی بلی اور کتے پر لاکھوں روپیہ خرچ کرتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ

آگے آپ اسی واقعہ میں دیکھیں گے کہ ایک شخص کا واحد ذریعہ معاش کشتی ٹوٹ جاتی ہے اور دوسرے شخص کے سرمائے کو تحفظ دیا جاتا ہے اور ایک شخص کا اکلوتا بیٹا مارا جاتا ہے۔ اسی قسم کے مسائل حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پیش آئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وہی سوالات اٹھائے جو ہر کسی کے ذہن میں ابھرتے ہیں۔


آیت 70