آیت 67
 

قَالَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا﴿۶۷﴾

۶۷۔ اس نے جواب دیا، آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے۔

تفسیر آیات

کہا: آپ میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکیں گے۔

تعبیر میں تاکید ہے انّ اور لَنْ کے ساتھ اور پیش بینی ہے کہ صبر نہیں ہو سکے گا۔ ساتھ اس کا سبب بھی مذکور ہے: اس بات پر کیسے صبر کر سکیں گے جو آپ کے احاطہ علم میں نہیں ہے۔

آگے ایسے تصرفات دکھائی دینے والے ہیں جو بظاہر منطق اور عدل و انصاف کے ساتھ متصادم ہیں۔ اس قسم کے تصرفات کسی ضمیر کے لیے قابل تحمل نہیں۔ چنانچہ بہت سے ایسے حالات ہر وقت وجود میں آتے رہتے ہیں جن کے ظاہری چہرے مکروہ، ناقابل قبول اور تلخ ہوتے ہیں۔ جب کہ ان حالات کے پیچھے جو حقائق پوشیدہ ہیں ان میں حسن اور مصلحت ہوتی ہے اور نہایت شیرین ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک انسان کو قتل کرنا کس قدر مکروہ اور قابل مذمت جرم ہے۔ چشم ظاہر بین اس سے نفرت کرتی ہے لیکن اگر یہ قتل قصاص کے سلسلے میں ہو تو نہ صرف قبیح نہیں ہے بلکہ قرآنی تعبیر کے مطابق یہ قتل، حیات ہے۔


آیت 67