آیات 58 - 59
 

وَ رَبُّکَ الۡغَفُوۡرُ ذُو الرَّحۡمَۃِ ؕ لَوۡ یُؤَاخِذُہُمۡ بِمَا کَسَبُوۡا لَعَجَّلَ لَہُمُ الۡعَذَابَ ؕ بَلۡ لَّہُمۡ مَّوۡعِدٌ لَّنۡ یَّجِدُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖ مَوۡئِلًا ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور آپ کا رب بڑا بخشنے والا، رحمت کا مالک ہے، اگر وہ ان کی حرکات پر انہیں گرفت میں لینا چاہتا تو انہیں جلد ہی عذاب دے دیتا لیکن ان کے لیے وعدے کا وقت مقرر ہے، وہ (اس سے بچنے کے لیے) اس کے سوا کوئی پناہ گاہ ہرگز نہیں پائیں گے۔

وَ تِلۡکَ الۡقُرٰۤی اَہۡلَکۡنٰہُمۡ لَمَّا ظَلَمُوۡا وَ جَعَلۡنَا لِمَہۡلِکِہِمۡ مَّوۡعِدًا﴿٪۵۹﴾

۵۹۔ اور ان بستیوں کو ہم نے اس وقت ہلاکت میں ڈال دیا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لیے بھی ایک وقت مقرر کر رکھا تھا۔

تشریح کلمات

موئل:

( و ء ل ) پناہ گاہ۔

تفسیر آیات

وَ رَبُّکَ الۡغَفُوۡرُ ذُو الرَّحۡمَۃِ: آیت کے اس حصے کی دو تفسیریں ممکن ہیں: پہلی تفسیر یہ ہے کہ اللہ مؤمنوں کے لیے خوب بخشنے والا اور رحمت کا مالک ہے۔ یہ اس بنیاد پر ہے کہ اللہ مشرکوں کو نہیں بخشے گا۔ جیساکہ فرمایا: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ ۔۔۔۔ (۴ نساء:۶۱۱ (ترجمہ) اللہ صرف شرک سے درگزر نہیں کرتا۔۔۔۔) یا اس بنیاد پر ہے کہ کافروں کے لیے ڈھیل دینا رحمت نہیں ہے بلکہ یہ ڈھیل کافروں کے خلاف ہے۔ جیسا کہ فرمایا:

وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ خَیۡرٌ لِّاَنۡفُسِہِمۡ ؕ اِنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِثۡمًا ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۱۷۸)

اور کافر لوگ یہ گمان نہ کریں کہ ہم انہیں جو ڈھیل دے رہے ہیں وہ ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں صرف اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ یہ لوگ اپنے گناہوں میں اور اضافہ کر لیں۔۔۔۔

دوسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ بخشنے والا اور رحمت کا مالک ہے بشرطیکہ یہ لوگ اللہ کی رحمت اور مغفرت کے اہل بن جائیں اور شرک و کفر سے توبہ کریں۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ ۔۔۔۔ (۴ نساء:۶۱۱ (ترجمہ) اللہ صرف شرک سے درگزر نہیں کرتا۔۔۔۔ (حالت شرک میں مرنے والوں کے لیے ہے کہ ان کو مغفرت نہیں ملے گی لیکن اگر توبہ کریں تو سابقہ شرک کا گناہ دھل جاتا ہے۔ رہی یہ بات کہ کافروں کے لیے ڈھیل دینا ان کے حق میں نہیں ان کے خلاف ہے۔ یہ اس صورت میں درست ہے اگر وہ توبہ نہیں کرتے لیکن اگر کسی مرحلے میں کافر اور مشرک نے توبہ کر لی تو یہ ڈھیل اس کے لیے رحمت و مغفرت کا سبب ہے۔ البتہ اگر وہ اپنے شرک و کفر پر قائم رہتا ہے تو یہ ڈھیل اسی کے خلاف ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی طرف سے ڈھیل مؤمن کے لیے رحمت اور کافر کے لیے عذاب کا موجب ہے۔

۲۔ سزا کا مقررہ وقت آنے پر سزا نہیں ٹل سکتی: لَّنۡ یَّجِدُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖ مَوۡئِلًا ۔


آیات 58 - 59