آیات 52 - 53
 

وَ یَوۡمَ یَقُوۡلُ نَادُوۡا شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ فَدَعَوۡہُمۡ فَلَمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَہُمۡ وَ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمۡ مَّوۡبِقًا﴿۵۲﴾

۵۲۔ اور جس دن اللہ فرمائے گا: انہیں بلاؤ جنہیں تم نے میرا شریک ٹھہرایا تھا تو وہ انہیں بلائیں گے لیکن وہ انہیں جواب نہیں دیں گے اور ہم ان کے درمیان ہلاکت کی ایک جگہ بنا دیں گے۔

وَ رَاَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ النَّارَ فَظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ مُّوَاقِعُوۡہَا وَ لَمۡ یَجِدُوۡا عَنۡہَا مَصۡرِفًا﴿٪۵۳﴾

۵۳۔ اور مجرمین اس دن آتش جہنم کا مشاہدہ کریں گے اور سمجھ جائیں گے کہ انہیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں پائیں گے۔

تشریح کلمات

موبق:

( و ب ق ) ہلاکت کی جگہ۔

تفسیر آیات

وَ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمۡ مَّوۡبِقًا: بَیۡنَہُمۡ ان کے درمیان، یعنی مشرکین اور شریکوں کے درمیان ہلاکت کی جگہ بنائیں گے۔ اس سے یہ مفہوم نہیں ہوتا کہ اس ہلاکت کی جگہ مشرکین اور شریک دونوں کو ڈال دیا جائے گا۔ عین ممکن ہے کہ اس ہلاکت گاہ میں مشرکین کو ڈال دیا جائے کیونکہ یہاں گفتگو مشرکین کے بارے میں ہے شریکوں کے بارے میں نہیں ہے۔

لہٰذا یہاں یہ سوال پیدا نہیں ہوتا کہ شریکوں کو ہلاکت میں کیسے ڈالا جائے گا جب کہ لوگوں نے بعض انبیاء، ائمہ علیہم السلام اور فرشتوں کو بھی شریک بنایا ہے؟

اہم نکات

۱۔ وہ مشرکین جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں، ان کا کوئی سننے والا نہیں ہے۔


آیات 52 - 53