آیت 33
 

کِلۡتَا الۡجَنَّتَیۡنِ اٰتَتۡ اُکُلَہَا وَ لَمۡ تَظۡلِمۡ مِّنۡہُ شَیۡئًا ۙ وَّ فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ دونوں باغوں نے خوب پھل دیا اور ذرا بھی کمی نہ کی اور ان کے درمیان ہم نے نہر جاری کی۔

تشریح کلمات

اُکُلُ:

( ا ک ل ) جو چیز بھی کھائی جائے اسے اکل کہتے ہیں۔

تَظۡلِمۡ:

( ظ ل م ) ظلم کے معانی میں سے ایک معنی نقص اور کمی کے ہیں۔

تفسیر آیات

ان دونوں باغات میں پھل لدے ہوئے ہیں اور کسی قسم کا نقص نہیں ہے بلکہ ان دونوں باغات کے درمیان موجود نہر نے اسے اور پرکشش و زرخیز بنا دیا ہے۔


آیت 33