آیت 27
 

وَ اتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنۡ کِتَابِ رَبِّکَ ۚؕ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ ۚ۟ وَ لَنۡ تَجِدَ مِنۡ دُوۡنِہٖ مُلۡتَحَدًا﴿۲۷﴾

۲۷۔(اے رسول) آپ کے رب کی کتاب کے ذریعے جو کچھ آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھ کر سنا دیں کوئی اس کے کلمات کو بدلنے والا نہیں ہے اور نہ ہی آپ اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ پائیں گے۔

تشریح کلمات

مُلۡتَحَدًا:

( ل ح د ) لحد ۔ اس کے معنی پناہ گاہ کے ہیں۔ اصل میں یہ لفظ ایک طرف مائل ہونے کو کہتے ہیں۔ اسی لیے قبر کی ایک طرف ( لحد ) کو کھودنے اور حق سے دوسری طرف مائل ہونے والے کو ملحد کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

درمیان میں قصہ اصحاب کہف کے بیان کے بعد اس آیت سے مربوط کلام کا سلسلہ جاری ہو رہا ہے جو اس قصے سے پہلے بیان ہو رہا تھا۔ آیت نمبر ۶، ۲۷ اور ۲۸ کو ملایا جائے تو ربط کلام اس طرح بنتا ہے:

اگر یہ لوگ اس قرآن پر ایمان نہ لائے تو ان کی وجہ سے شاید آپ اس رنج میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ ۲۷: آپ اپنے پروردگار کی کتاب کے ذریعے جو کچھ آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھ کر سنا دیں کوئی اس کے کلمات کو بدلنے والا نہیں ہے اور نہ ہی آپ اللہ کے سوا کوئی پناہ کی جگہ پائیں گے۔ ۲۸: اور اپنے آپ کو ان لوگوں کی معیت میں محدود رکھیں جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں۔ الی آخر الآیۃ

لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ: کلمات سے مراد اللہ کے اٹل فیصلے ہیں۔ اس کے کلمات کو بدلنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کا ہر حکم اٹل ہے۔ کتاب کے ذکر کے بعد کلمات کا ذکر ہے لہٰذا ان کلمات سے مراد قرآنی کلمات ہی ہو سکتے ہیں جن میں اللہ نے اپنے حبیب کو متعدد مقامات پر بتا دیا کہ فتح و کامیابی آپؐ کی ہے۔ آپؐ کے دشمن کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ حکم اللہ کا اٹل فیصلہ ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا۔

وَ لَنۡ تَجِدَ مِنۡ دُوۡنِہٖ مُلۡتَحَدًا: اس بات پر قرینہ ہے کہ کامیابی آپؐ کی ہے چونکہ آپؐ اللہ کی پناہ میں ہیں۔ آپؐ کا دشمن کوئی پناہ اور سہارا نہیں رکھتا۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کا حتمی فیصلہ ناقابل تنسیخ ہوتا ہے۔

۲۔ بے سہارا ہے وہ شخص جو غیر اللہ کی پناہ پر بھروسہ کرتا ہے۔


آیت 27