آیت 106
 

وَ قُرۡاٰنًا فَرَقۡنٰہُ لِتَقۡرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکۡثٍ وَّ نَزَّلۡنٰہُ تَنۡزِیۡلًا﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ اور قرآن کو ہم نے جدا جدا رکھا ہے تاکہ آپ اسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا ہے۔

تفسیر آیات

یہ قرآن جو برحق نازل ہوا ہے اس کی حقانیت راسخ کرنے کے لیے ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے تاکہ تدریجی عمل کے ذریعے علم وعمل میں ہم آہنگی آ جائے۔ اس قرآن نے ایک ایسی قوم کی تربیت کرنا تھی جو جاہلیت کی اتھاہ گہرائیوں میں گری ہوئی اور تہذیب و تمدن سے ناآشنا تھی۔ اس قوم کو نہ صرف تہذیب و اخلاق سے روشناس کرانا تھا بلکہ اسے اس قابل بنانا تھا جو اس کرہ خاکی پر بسنے والوں کو تہذیب سکھائے اور انسان کے لیے تمدن کے دروازے کھولے۔

اس مقصد کے پیش نظر اللہ نے اس قرآن کو دفعتہ نازل نہیں فرمایا بلکہ اسے جدا جدا کر کے نازل فرمایا تاکہ وقفہ کے ساتھ تدریجی عمل سے لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور یہ جدید علم ان کے دلوں میں راسخ ہو جائے۔ چنانچہ دنیائے انسان میں یہ عظیم انقلاب برپا کرنے والی کتاب اس امت کو ۲۳ سالوں میں پڑھائی گئی اور ان ۲۳ سالوں میں شاگردان قرآن امت کو حالت جنگ و امن سے گزارا، داخلی و خارجی سازشوں سے مقابلہ کرایا، امانت و خیانت اور ایثار و استحصال کے مواقع فراہم کیے اور ہر موقع اور محل کا درس پڑھایا۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کا تخلیقی و تربیتی عمل تدریجی ہوتا ہے۔

۲۔ قرآن کو تدریجی مراحل کے ساتھ سیکھنا چاہیے۔


آیت 106