آیات 76 - 77
 

وَ اِنۡ کَادُوۡا لَیَسۡتَفِزُّوۡنَکَ مِنَ الۡاَرۡضِ لِیُخۡرِجُوۡکَ مِنۡہَا وَ اِذًا لَّا یَلۡبَثُوۡنَ خِلٰفَکَ اِلَّا قَلِیۡلًا﴿۷۶﴾

۷۶۔ اور قریب تھا کہ یہ لوگ آپ کے قدم اس سرزمین سے اکھاڑ دیں تاکہ آپ کو یہاں سے نکال دیں اور اگر یہ ایسا کریں گے تو آپ کے بعد یہ زیادہ دیر یہاں نہیں ٹھہر سکیں گے۔

سُنَّۃَ مَنۡ قَدۡ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ مِنۡ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحۡوِیۡلًا﴿٪۷۷﴾

۷۷۔ یہ ہمارا دستور ہے جو ان تمام رسولوں کے ساتھ رہا ہے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔

تفسیر آیات

قرآن کی یہ پیشگوئی چند سالوں کے اندر صحیح ثابت ہوئی۔ اس سورہ کے نزول کے کچھ مدت بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور آٹھ سال کا عرصہ نہیں گزرا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاتحانہ مکہ میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد ایک مختصر عرصے میں جزیرئہ عرب مشرکین سے پاک ہو گیا۔

تمام انبیاء علیہم السلام کی قوموں میں اللہ تعالیٰ کی یہ سنت رہی ہے کہ جب کسی قوم نے اپنے محسن اور نجات دہندہ کو اپنے ملک سے نکال دیا اور اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کی ناشکری کی تو اس قوم کو اللہ نے گوناگون عذاب سے دوچار کر دیا۔

جیسا کہ اس سنت الٰہی کی طرف سورہ ابراہیم آیت ۱۳ میں ارشاد فرمایا:

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِرُسُلِہِمۡ لَنُخۡرِجَنَّکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ فَاَوۡحٰۤی اِلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ لَنُہۡلِکَنَّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿﴾

اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا: ہم تمہیں اپنی سرزمین سے ضرور نکال دیں گے یا بہرصورت تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا ہو گا اس وقت ان کے رب نے ان پر وحی کی کہ ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دیں گے۔

اہم نکات

۱۔ اپنے محسن کی ناقدری کرنے والی قوم فلاح نہیں پاتی۔


آیات 76 - 77