آیات 73 - 75
 

وَ اِنۡ کَادُوۡا لَیَفۡتِنُوۡنَکَ عَنِ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ لِتَفۡتَرِیَ عَلَیۡنَا غَیۡرَہٗ ٭ۖ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوۡکَ خَلِیۡلًا﴿۷۳﴾

۷۳۔ اور (اے رسول) یہ لوگ آپ کو اس وحی سے منحرف کرنے کی کوشش کر رہے تھے جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی ہے تاکہ آپ (وحی سے ہٹ کر) کوئی اور بات گھڑ کر ہماری طرف منسوب کریں اس صورت میں وہ ضرور آپ کو دوست بنا لیتے۔

وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ ثَبَّتۡنٰکَ لَقَدۡ کِدۡتَّ تَرۡکَنُ اِلَیۡہِمۡ شَیۡئًا قَلِیۡلًا﴿٭ۙ۷۴﴾

۷۴۔ اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو بلاشبہ آپ کچھ نہ کچھ ان کی طرف مائل ہو جاتے۔

اِذًا لَّاَذَقۡنٰکَ ضِعۡفَ الۡحَیٰوۃِ وَ ضِعۡفَ الۡمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ عَلَیۡنَا نَصِیۡرًا﴿۷۵﴾

۷۵۔ اس صورت میں ہم آپ کو زندگی میں بھی دوہرا عذاب اور آخرت میں بھی دوہرا عذاب چکھا دیتے پھر آپ ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ پاتے۔

شان نزول: اس آیت کے شان نزول میں آیا ہے کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا:

ہمارے معبودوں کو برا کہنا اور ہماری عقل و شعور پر حملہ کرنا بند کرو اور ان غلاموں کو اپنے سے دور کر دو جن سے ہمیں بدبو آتی ہے تاکہ ہم آپ کی مجلس میں حاضر ہوں اور آپ کی باتیں سنیں۔

جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوچا ان کی بات مان لی جائے تاکہ یہ لوگ اسلام قبول کر لیں۔ اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں۔

تفسیر آیات

یہ روایت ظاہر آیت کے خلاف ہے۔ آیت کا جملہ یہ ہے کہ اگر اللہ آپ کو ثابت قدم نہ رکھتا تو بعید نہ تھا کہ آپ ان کی طرف کچھ نہ کچھ جھک جاتے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ اب چونکہ اللہ نے آپ کو ثابت قدم رکھا ہے لہٰذا آپ کا ان کی طرف جھکنا بعید ہے۔ اس سے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصمت ثابت ہوتی ہے جب کہ روایت کا یہ کہنا ہے کہ آپ میں یہ جھکاؤ آگیا تھا۔

چنانچہ اس آیت کے بارے میں مامون کے سوال کے جواب میں حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ آیت اور دیگر بہت سی اس قسم کی آیتیں ایاک اعنی فاسمعی یا جارہ (سر دلبراں در حدیث دیگراں ) کے اسلوب میں نازل ہوئی ہیں (بحار الانوار ۱۱: ۸۳) کہ کسی مسئلہ کو جب زیادہ اہمیت دینا ہو تو اس سلسلے میں براہ راست اپنے رسولؐ سے خطاب ہوتا ہے:

لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ ۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۶۵)

اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا۔۔۔

لیکن یہاں درحقیقت امت سے خطاب ہے کہ شرک سے اعمال حبط ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح اس آیت میں بھی اصل خطاب امت سے ہے۔

اہم نکات

۱۔ دشمنان اسلام، اللہ پر افتراء باندھنے والوں کو اپنا دوست بناتے ہیں۔

۲۔ اللہ پر افترا باندھنے والوں کے لیے دوگنا عذاب ہے۔


آیات 73 - 75