آیت 54
 

رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یَرۡحَمۡکُمۡ اَوۡ اِنۡ یَّشَاۡ یُعَذِّبۡکُمۡ ؕ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ وَکِیۡلًا ﴿۵۴﴾

۵۴۔ تمہارا رب تمہارے حال سے زیادہ باخبر ہے، اگر وہ چاہے تو تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے اور (اے رسول) ہم نے آپ کو ان کا ضامن بنا کر نہیں بھیجا۔

تفسیر آیات

اس آیت میں بھی روئے سخن مسلمانوں کی طرف ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کیسے پیش آئیں۔

۱۔ کسی کو گمراہ اور جہنمی یا کسی کو جنتی قرار دینا تمہارے دائرہ علم میں نہیں ہے۔ ممکن ہے جسے تم گمراہ سمجھتے ہو اس کا انجام ایمان پر ہو اور جسے تم بڑا مؤمن سمجھتے ہو اس کا انجام برا ہو۔ لہٰذا رحم و عذاب اللہ کے علم اور مشیت کے ساتھ مربوط ہے۔

۲۔ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ وَکِیۡلًا: اے رسول! ہم نے آپ کو اس بات کی ضمانت دینے والا بنا کر نہیں بھیجا کہ عمل صالح سے ہٹ کر ان لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کریں یا ان کو طاقت کے ذریعے مؤمن بنا دیں۔

اہم نکات

۱۔ مشیت الٰہی، علم پر مترتب ہوتی ہے۔

۲۔ رسول کے ذمے صرف تبلیغ ہے۔

۳۔ لوگوں کو طاقت کے ذریعے ناجی بنانا رسول کی ذمے داری نہیں۔


آیت 54