آیت 41
 

وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِیَذَّکَّرُوۡا ؕ وَ مَا یَزِیۡدُہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا﴿۴۱﴾

۴۱۔اور ہم نے اس قرآن میں (دلائل کو) مختلف انداز میں بیان کیا ہے تاکہ یہ لوگ سمجھ لیں مگر وہ مزید دور جا رہے ہیں۔

تشریح کلمات

صرف:

( ص ر ف ) التصریف کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پھیرنے یا ایک امر کو دوسرے امر کی طرف تبدیل کرنے کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

اپنی تعلیمات کی تبلیغ و توضیح کے بارے میں قرآن نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ لوگ اگر توحید کو نہیں مانتے ہیں تو اس لیے نہیں کہ دلیل میں قوت اور اس میں پوری وضاحت نہیں بلکہ قرآن میں توحید پر طرح طرح کے دلائل دیے گئے ہیں اور مختلف اسلوب بیان اختیار کیا گیا ہے لیکن مشرکین کو چونکہ حق کے ساتھ عناد ہے اس لیے وہ ان دلائل سے متاثر ہونے کی بجائے مزید متنفر ہو جاتے ہیں۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر دلائل سے مزید متنفر ہوتے ہیں تو دلائل قائم کرنے کا کیا فائدہ ہے؟

جواب یہ ہے کہ اگرچہ ان دلائل سے چند معاندین کی نفرت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ان سے ہدایت لینے والے تاقیام قیامت فائدہ لیتے رہیں گے۔ یہاں رخ کلام ان دلائل سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کی طرف ہے ورنہ ان دلائل کی افادیت اپنی جگہ ہر شخص کے لیے واضح ہے۔

دوسری وجہ اتمام حجت ہے۔ دلیل وبرہان قائم کرنے کا مقصد صرف منوانا نہیں ہے بلکہ حجت قائم کرنا بھی مقصود ہے چونکہ حق بیان کرنے کے بعد سوال آتا ہے، پہلے نہیں۔

اہم نکات

۱۔ قرآن جہاں اہل ایمان کے لیے چراغ راہ ہے وہاں مشرک کے لیے باعث ہلاکت ہے۔

۲۔ اللہ نے تبلیغ کے لیے طاقت نہیں، دلیل استعمال کی ہے۔


آیت 41