آیت 39
 

ذٰلِکَ مِمَّاۤ اَوۡحٰۤی اِلَیۡکَ رَبُّکَ مِنَ الۡحِکۡمَۃِ ؕ وَ لَا تَجۡعَلۡ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ فَتُلۡقٰی فِیۡ جَہَنَّمَ مَلُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا﴿۳۹﴾

۳۹۔ یہ حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کی طرف وحی کی ہیں اور اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بناؤ ورنہ ملامت کا نشانہ اور راندہ درگاہ بنا کر جہنم میں ڈال دیے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکَ مِمَّاۤ اَوۡحٰۤی اِلَیۡکَ: جو بات آپ کو حقیقت اور حق تک پہنچا دے وہ حکمت ہے۔ گزشتہ آیات میں جو باتیں بیان ہوئی ہیں وہ سب حقائق کی نشاندہی کرنے والی ہیں۔

۲۔ وَ لَا تَجۡعَلۡ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا: ان حکمتوں میں سب سے بنیادی حکمت، ان حقائق میں سب سے اہم حقیقت، توحید ہے جو تمام حقائق کا سرچشمہ ہے اور تمام حقائق توحید کے گرد گھومتے ہیں۔

۳۔ اگرچہ خطاب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے لیکن اصل مخاطب ہر انسان ہے۔ قرآن اس قسم کا طرز خطاب اس وقت اختیار کرتا ہے جب موضوع اہمیت کا حامل ہو۔

جیسے کوئی شخص اپنے غلاموں کو ایک اہم ترین حکم دینا چاہتا ہے تو وہ اگر اپنے عزیز بیٹے کو خطاب کر کے کہہ دے کہ اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں تیرا انجام اچھا نہ ہو گا تو غلاموں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ موضوع کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔

اہم نکات

۱۔ احکام دین حکمت آمیز ہیں : اَوۡحٰۤی اِلَیۡکَ رَبُّکَ مِنَ الۡحِکۡمَۃِ ۔۔۔۔

۲۔ مشرک رحمت خدا سے دور ہوتا ہے۔


آیت 39