آیت 20
 

کُلًّا نُّمِدُّ ہٰۤؤُلَآءِ وَ ہٰۤؤُلَآءِ مِنۡ عَطَآءِ رَبِّکَ ؕ وَ مَا کَانَ عَطَـآءُ رَبِّکَ مَحۡظُوۡرًا﴿۲۰﴾

۲۰۔ ہم (دنیا میں) ان کی بھی اور ان کی بھی آپ کے رب کے عطیے سے مدد کرتے ہیں اور آپ کے رب کا عطیہ ـ(کسی کے لیے بھی) ممنوع نہیں ہے۔

تشریح کلمات

مَحۡظُوۡرًا:

( ح ظ ر ) الحظر کے معنی کسی چیز کو احاطہ میں جمع کرنے کے ہیں اور ممنوع کو محظور کہا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

ہمارا روز کا مشاہدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تکوینی نظام نہایت غیر جانبدار ہے۔ پانی، خاک، ہوا، دھوپ سے مؤمن اور کافر دونوں یکساں طور پر فائدہ اٹھاتے ہیں اور یکساں طور پر ان پر ذمے داری عائد ہوتی ہے۔

اکثر لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں: کیا وجہ ہے کہ مسلمان حق پر ہونے کے باوجود پسماندہ اور باطل قوتیں ترقی یافتہ ہیں ؟

جواب یہی ہے کہ فیزیکل قوانین بالکل غیر جانبدار ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک کافر زرخیز زمین پر ایک پودا لگاتا ہے جس کے لیے مناسب پانی، دھوپ، کھاد میسر ہے۔ دوسری طرف ایک تہجد کا پابند مؤمن بھی ایک پودا لگاتا ہے مگر نہ زمین زرخیز ہے، نہ مناسب پانی، دھوپ اور کھاد میسر ہے۔ اس صورت میں مؤمن کا پودا اس لحاظ سے کامیاب نہیں رہے گا کہ اس کا لگانے والا مؤمن ہے اور تہجد کا پابند ہے کیونکہ اس پودے کی کامیابی کے لیے تسبیح و نماز کی نہیں، کھاد اور پانی کی ضرورت ہے۔

اہم نکات

۱۔ دنیا میں مؤمن اور کافر دونوں یکساں طور پر عطیہ الٰہی سے مستفید ہو سکتے ہیں۔


آیت 20