آیات 120 - 122
 

اِنَّ اِبۡرٰہِیۡمَ کَانَ اُمَّۃً قَانِتًا لِّلّٰہِ حَنِیۡفًا ؕ وَ لَمۡ یَکُ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۱۲۰﴾ۙ

۱۲۰۔ ابراہیم (اپنی ذات میں) ایک امت تھے اللہ کے فرمانبردار اور ( اللہ کی طرف) یکسو ہونے والے تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔

شَاکِرًا لِّاَنۡعُمِہٖ ؕ اِجۡتَبٰہُ وَ ہَدٰىہُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۱۲۱﴾

۱۲۱۔ (وہ) اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے، اللہ نے انہیں برگزیدہ کیا اور صراط مستقیم کی طرف ان کی ہدایت کی۔

وَ اٰتَیۡنٰہُ فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً ؕ وَ اِنَّہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۲۲﴾ؕ

۱۲۲۔ اور ہم نے دنیا میں انہیں بھلائی دی اور آخرت میں وہ صالحین میں سے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کفر کے مقابلے میں ایک امت کی طرح تھے۔ ایک امت کی طرح قیام کیا۔ ایک امت کی طرح طاقتور رہے۔ ایک امت کی طرح طاغوت وقت کا مقابلہ کیا۔ ایک امت کی طرح طاغوت پر فتح حاصل کی اور ایک امت کی طرح انسانیت کی تاریخ کا رخ بدلا۔

۲۔ قَانِتًا لِّلّٰہِ: وہ اللہ کے فرماں بردار تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ طاقت اللہ کی اطاعت اور طاقت کے سرچشمہ سے گہرے ربط کی وجہ سے ملی۔

۳۔ حَنِیۡفًا: یکسو ہونے والا۔ وہ تمام غیر اللہ سے منقطع ہو کر یکسوئی کے ساتھ صرف اللہ کی طرف متوجہ رہتے اور اسی پر تکیہ کرتے تھے۔ غیر اللہ سے منقطع ہونے کی صورت میں ہی اللہ پر کامل بھروسہ ہو سکتا ہے اور اگر کوئی غیر اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو اللہ اس کو اسی غیر اللہ پر چھوڑ دیتا ہے۔

۴۔ وَ لَمۡ یَکُ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ: ابراہیم علیہ السلام کے عقائد اور کردار میں ، شریک اور غیر اللّٰہ کی طرف توجہ کرنے کا شائبہ تک نہ تھا۔

۵۔ شَاکِرًا لِّاَنۡعُمِہٖ: اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے۔ مقام شکر پر فائز ہونا حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے خلیل الرحمٰن کے لیے اہم ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شکر نعمت قولاً و عملاً کس قدر عند اللہ قابل قدر عمل ہے۔

درج بالا اوصاف کا حامل ہونے پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو درج ذیل عنایتوں سے نوازا:

اِجۡتَبٰہُ: ان کو برگزیدہ کیا۔

ii۔ ہَدٰىہُ: ان کی صراط مستقیم کی راہنمائی کی۔

iii۔ وَ اٰتَیۡنٰہُ فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً: دنیا میں بھی ان کو حسنات سے نوازا اور آخرت میں بھی۔

اس سے معلوم ہوا کہ نیک اعمال کے اثرات اس زندگی پر بھی مترتب ہوتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ عبادت اور انقطاع الی اللّٰہ سے ابراہیمؑ کو ایک امت کا درجہ ملا۔


آیات 120 - 122