آیت 119
 

ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیۡنَ عَمِلُوا السُّوۡٓءَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ وَ اَصۡلَحُوۡۤا ۙ اِنَّ رَبَّکَ مِنۡۢ بَعۡدِہَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۱۹﴾٪

۱۱۹۔ پھر بے شک آپ کا رب ان کے لیے جنہوں نے نادانی میں برا عمل کیا پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور اصلاح کر لی تو یقینا اس کے بعد آپ کا رب بڑا بخشنے والا ، مہربان ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہاں جہالت سے مراد حقیقت گناہ اور اس کے ارتکاب کے برے اثرات سے ناآگاہی ہو سکتا ہے ورنہ بغیرکسی کوتاہی کے گناہ کا علم نہ ہو تو یہ سرے سے گناہ ہی نہیں ہے۔

بِجَہَالَۃٍ کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ النسآء آیت ۱۷۔

۲۔ توبہ کے بعد اصلاح کاذکر اس لیے آیا کہ اصلاح توبہ کا لازمی نتیجہ ہے کیونکہ توبہ گزشتہ برے اعمال سے برگشتہ ہونے کو کہتے ہیں اور برے اعمال کو چھوڑنے کا مطلب اصلاح ہے۔ ورنہ صرف لفظی استغفار سے توبہ وجود میں نہیں آتی۔

اہم نکات

۱۔ گزشتہ سے توبہ آیندہ کی اصلاح کے عہد کے ساتھ مربوط ہے۔


آیت 119