آیت 101
 

وَ اِذَا بَدَّلۡنَاۤ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ ۙ وَّ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُفۡتَرٍ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ اور جب ہم ایک آیت کو کسی اور آیت سے بدلتے ہیں تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کیا نازل کرے، یہ لوگ کہتے ہیں: تم تو بس خود ہی گھڑ لاتے ہو، درحقیقت ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

آیت سے مراد یہاں آیات الاحکام ہیں۔ احکام شریعت، مصالح عباد پر مبنی ہوتے ہیں۔ ابتدائی تشریع و قانون گزاری میں بعض احکام وقتی حکمت و مصلحت کے مطابق ہوتے تھے۔ اس وقتی مصلحت کے ختم ہونے پر احکام بھی اٹھائے جاتے ہیں جسے نسخ کہتے ہیں۔ اسے کفار مکہ اس بات پر دلیل بناتے تھے کہ یہ قرآن خود محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ساختہ و بافتہ ہے۔ ورنہ کلام خدا ہوتا تو بار بار تبدیلی کیوں آتی۔ اس کا جواب درج ذیل آیت میں ہے۔


آیت 101