آیت 27
 

ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُخۡزِیۡہِمۡ وَ یَقُوۡلُ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تُشَآقُّوۡنَ فِیۡہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ اِنَّ الۡخِزۡیَ الۡیَوۡمَ وَ السُّوۡٓءَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ پھر اللہ انہیں قیامت کے دن رسوا کرے گا اور (ان سے) کہے گا: کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے؟ (اس وقت) صاحبان علم کہیں گے: آج کافروں کے لیے یقینا رسوائی اور برائی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُخۡزِیۡہِمۡ: قیامت کے دن جب مشرکین عالم شہود میں آ چکے ہوں گے، ان پر اپنے شرک کا بطلان عیاں ہوچکا ہو گا، اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ سوال ہو گا:

۲۔ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ: کہاں ہیں وہ شریک جن کے حق میں تم اہل توحید سے جھگڑتے تھے۔ ظاہر ہے مشرکین کے پاس اس کا کوئی جواب نہ ہو گا:

لَّا یَتَکَلَّمُوۡنَ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا (۷۸ نباء: ۳۸)

اور کوئی بات نہیں کر سکے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور جو درست بات کرے۔

۳۔ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ: جب مشرکین کے پاس اس کا کوئی جواب نہ ہو گا تو اہل علم آگے آئیں گے اور ان مشرکین کے بارے میں جس طرح دنیا میں اعلان برائت کیا تھا اسی طرح قیامت کے دن اعلان رسوائی کریں گے۔

تفسیر قمی کے مطابق وہ اہل علم ائمہ اہل بیت علیہم السلام ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن علماء کا بول بالا ہو گا: الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ ۔۔۔۔


آیت 27