آیات 22 - 23
 

اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ فَالَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مُّنۡکِرَۃٌ وَّ ہُمۡ مُّسۡتَکۡبِرُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے لیکن جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل (قبول حق کے لیے) منکر ہیں اور وہ تکبر کر رہے ہیں۔

لَاجَرَمَ اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا یُسِرُّوۡنَ وَ مَا یُعۡلِنُوۡنَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡتَکۡبِرِیۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ یہ حقیقت ہے کہ وہ جو کچھ پوشیدہ رکھتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اللہ اسے جانتا ہے، وہ تکبر کرنے والوں کو یقینا پسند نہیں کرتا ۔

تفسیر آیات

۱۔ اِلٰـہُكُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ: گزشتہ تمام آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک ہی معبود کی طرف دعوت دی جائے۔ گزشتہ آیات میں مذکور تمام نشانیوں کا تعلق بھی صرف ایک رب، ایک معبود اور نفی شرک کی نشانیوں سے ہے۔

۲۔ فَالَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ: اس کے بعد آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کا ذکر آیا۔ قیامت کے انکار کی صورت میں کائنات کا وجود عبث ہو جاتا ہے۔ چونکہ اگر کوئی جزا سزا نہیں ہے تو اس دنیا کا وجود بے مقصد، حکمت سے خالی ہو جاتا ہے۔ اگر اس دنیا میں ہونے والی ناانصافیوں کے ازالے کے لیے کوئی عدالت نہ ہو اور خونخوار ظالم اور محروم مظلوم دونوں کا انجام ایک ہے تو یہ نظام، یہ دنیا بیہودہ ہو کر رہ جاتی ہے۔ اس لیے ایسے منکرین کے بارے میں فرمایا: قُلُوْبُہُمْ مُّنْكِرَۃٌ ان کے دل قبول حق نہیں ، حق کا منکر ہونے کے لیے سازگار ہیں۔

۳۔ لَا جَرَمَ اَنَّ اللہَ يَعْلَمُ: لَا جَرَمَ ، لَا اور جَرَمَ دونوں ایک لفظ ہیں۔ بعض کہتے ہیں یہ کلمۂ تحقیق ہے لابد اور لامحالہ کی طرح۔ یہ بات قابل تردید نہیں کہ اللہ ان کے دلوں کا حال جانتا ہے کہ قیامت کے انکار کے پیچھے کیا محرک ہے؟ کیا واقعاً ان کو قیامت سمجھ میں نہیں آئی یا سمجھنے میں کوئی مفاد آڑے آیا یا سمجھنے کے باوجود انکار کر رہے ہیں۔ آخری جملے لَا يُحِبُّ الْمُسْـتَكْبِرِيْنَ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اصل انکار کی وجہ تکبر ہے کہ ہم بنی ہاشم کے ایک یتیم کی بات مان لیں ؟

اہم نکات

۱۔ آخرت کے انکار سے دل مردہ ہو جاتے ہیں۔


آیات 22 - 23