آیات 23 - 25
 

وَ اِنَّا لَنَحۡنُ نُحۡیٖ وَ نُمِیۡتُ وَ نَحۡنُ الۡوٰرِثُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں۔

وَ لَقَدۡ عَلِمۡنَا الۡمُسۡتَقۡدِمِیۡنَ مِنۡکُمۡ وَ لَقَدۡ عَلِمۡنَا الۡمُسۡتَاۡخِرِیۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور بتحقیق ہم تم میں سے اگلوں کو بھی جانتے ہیں اور پچھلوں کو بھی جانتے ہیں۔

وَ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ یَحۡشُرُہُمۡ ؕ اِنَّہٗ حَکِیۡمٌ عَلِیۡمٌ﴿٪۲۵﴾

۲۵۔ اور آپ کا رب ہی ان سب کو (ایک جگہ) جمع کرے گا، بے شک وہ بڑا حکمت والا، علم والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنَّا لَنَحۡنُ نُحۡیٖ: زمین و آسمان سے وسائل حیات فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ زندگی کا ان پر انحصار ہے بلکہ فی الواقع زندگی دینے والے ہم ہی ہیں۔ ان وسائل حیات کو بھی ہم ہی فراہم کرتے ہیں۔ پھر جن کو ہم زندگی دیتے ہیں، ایک مقررہ مدت کے لیے دیتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں موت کی آغوش میں چلے جانا ہے۔ ہمیشہ زندہ رہنے والے ہم ہیں اور ہم ہی وارث ہوں گے۔

الۡمُسۡتَقۡدِمِیۡنَ اورالۡمُسۡتَاۡخِرِیۡنَ کے بارے میں متعدد اقوال ہیں۔ سیاق آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا متعلق موت و حیات اور معاد ہے۔ البتہ تقدم و تأخر فی العمل بھی مراد ہو سکتا ہے۔ ہم تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں جو اعمال صالحہ میں پیش پیش رہتے ہیں اور ہر کار خیر میں سب سے آگے آگے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں جو ہر میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

کتب صحاح، صحیح نسائی، ترمذی، ابن ماجہ میں حضرت ابن عباس سے ایک روایت موجود ہے:

ایک نہایت حسین عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتی تھی۔ کچھ لوگ صف اول میں اس لیے نماز پڑھتے تھے کہ اس عورت پر نظر نہ پڑے اور کچھ لوگ آخری صفوں میں نماز پڑھتے تھے اور حالت رکوع میں بغل کے نیچے سے اس پر نظر کرتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

قرطبی و حقی وغیرہ نے صحاح کی روایت کی بنا پر اس تفسیر کو ترجیح دی ہے۔

مگر یہ سورہ بالاتفاق مکہ میں نازل ہوا ہے اور مکہ میں ایسی جماعت قائم نہیں ہوتی تھی جس میں مرد و زن کی متعدد صفیں ہوتی ہوں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے جو سیاق آیت کے ساتھ مناسب ہے۔

ان الۡمُسۡتَقۡدِمِیۡنَ اصحاب الحسنات و الۡمُسۡتَاۡخِرِیۡنَ اصحاب السیئات ۔۔ (تفسیر البرہان ذیل آیہ)

مستقدمین سے مراد نیکی بجا لانے والے اور مستاخرین سے مراد گناہوں کا ارتکاب کرنے والے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ موت و حیات صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

۲۔ ظاہری عمل کو نہیں اس عمل کے محرک کو قیمت حاصل ہے۔


آیات 23 - 25