آیات 42 - 43
 

وَ لَا تَحۡسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلًا عَمَّا یَعۡمَلُ الظّٰلِمُوۡنَ ۬ؕ اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمۡ لِیَوۡمٍ تَشۡخَصُ فِیۡہِ الۡاَبۡصَارُ ﴿ۙ۴۲﴾

۴۲۔ اور ظالم جو کچھ کر رہے ہیں آپ اس سے اللہ کو غافل تصور نہ کریں، اللہ نے بیشک انہیں اس دن تک مہلت دے رکھی ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔

مُہۡطِعِیۡنَ مُقۡنِعِیۡ رُءُوۡسِہِمۡ لَا یَرۡتَدُّ اِلَیۡہِمۡ طَرۡفُہُمۡ ۚ وَ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ ہَوَآءٌ ﴿ؕ۴۳﴾

۴۳۔ وہ سر اٹھائے دوڑ رہے ہوں گے، ان کی نگاہیں خود ان کی طرف بھی لوٹ نہیں رہی ہوں گی اور ان کے دل (خوف کی وجہ) کھوکھلے ہو چکے ہوں گے۔

تشریح کلمات

تَشۡخَصُ:

( ش خ ص ) شخص بصرہ اس کی آنکھ پتھرا گئی۔

مُہۡطِعِیۡنَ:

( ھـ ط ع ) گردن اٹھا کر چلنے کے معنوں میں ہے۔

مُقۡنِعِیۡ:

( ق ن ع ) اقنع رأسہ اس نے سر اونچا کیا۔

ہَوَآءٌ:

( ھـ و ی ) اندر سے خالی، بے قرار اور کچھ سمجھ نہ آنے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

ظالم اور جابر لوگوں کو دنیا میں ہر قسم کے ظلم و بربریت اور ناز و نعمت میں زندگی گزارنے کی جو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے اس سے ذہنوں میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان ظالموں کو پوچھنے اور ان کا ہاتھ پکڑنے والا کوئی نہیں ہے؟

جواب میں فرمایا: اللہ ان کے مظالم و بربریت سے غافل نہیں ہے۔ ان کو قیامت کے سخت ترین عذاب میں اضافے کے لیے مہلت دے رکھی ہے تاکہ یہ بیشتر عذاب کے سزوار بن جائیں۔ یہ مہلت خود اپنی جگہ ایک عذاب ہے۔

اہم نکات

۱۔ دنیا میں مہلت ملنا، ظالمین کے لیے عذاب کا پیش خیمہ ہے۔


آیات 42 - 43