آیات 32 - 33
 

اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّکُمۡ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡفُلۡکَ لِتَجۡرِیَ فِی الۡبَحۡرِ بِاَمۡرِہٖ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡاَنۡہٰرَ ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔ اللہ ہی نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے تمہاری روزی کے لیے پھل پیدا کیے اور کشتیوں کو تمہارے لیے مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے سمندر میں چلیں اور دریاؤں کو بھی تمہارے لیے مسخر کیا۔

وَ سَخَّرَ لَکُمُ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ دَآئِبَیۡنِ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ ﴿ۚ۳۳﴾

۳۳۔ اور اسی نے ہمیشہ چلتے رہنے والے سورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخر کیا اور رات اور دن کو بھی تمہارے لیے مسخر بنایا۔

تشریح کلمات

دَآئِبَیۡنِ:

( د ء ب ) الدائب کے معنی مسلسل چلنے کے ہیں۔ اسی سے دأبٌ عادت مستمرہ پر بھی بولا جاتا ہے: کَدَاۡبِ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ ۔۔۔ (۳ آل عمران: ۱۱)

تفسیر آیات

اس آیہ شریفہ میں مقام توحید اور مقام انسان کا ذکر ہے۔

۱۔ توحید۔ اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ: قابل ستائش صرف وہ ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان کو خلق کرنے میں کوئی اور شریک نہیں ہے۔ آسمان سے پانی نازل کرنا اور زمین سے مختلف پھلوں کا اگانا بھی کسی اور کا نہیں ، صرف اللہ کا کام ہے۔

۲۔ انسان۔ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡفُلۡکَ: اس کائنات میں انسان ہی وہ واحد مخلوق ہے جو اللہ کی بندگی کے علاوہ کسی اور مخلوق کے لیے مسخر نہیں۔ چنانچہ ہم نے کئی بار پہلے بھی ذکر کیا ہے کہ یہ کائنات بنیادی طور پر حیات و زندگی کے لیے سازگار نہیں ہے۔ ہمارے شمسی نظام میں کرۂ ارض پر زندگی پیدا کرنے اور اسے بحال رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے سامان زندگی فراہم کیے۔ پھر ان زندوں میں انسان کو مخدوم اور باقی حیوانات کو انسان کی خدمت کے لیے پیدا کیا:

i۔ آسمان سے نازل ہونے والی بارش، انسان و دیگر حیوانات کی زندگی کے لیے اور دیگر حیوانات انسان کے لیے۔

ii۔ پانی میں روانی اور ہوا کی تیزرفتاری جہاں دیگر امور میں انسان کے مفاد کے لیے ہے وہاں کشتی کی روانی اورتجارت کے فروغ کے لیے بھی ہے۔

iii۔ دریاؤں سے شق ہو کر نکلنے والی نہروں سے بھی انسان اپنی ضرورت کے لیے فائدہ اٹھاتا ہے۔

iv۔ سورج معبود نہیں کہ انسان اس کی پوجا کرے بلکہ یہ انسان کی خدمت کے لیے ہے۔

v۔ چاند مظاہر قدرت کا خوبصورت نمونہ ہے اور انسان کے لیے تقویم و روشنی کا کام دیتا ہے۔

vi۔ رات آرام و سکون اور انرجی کی چارجنگ کے لیے ہے۔

vii۔ انسانی زندگی کے وسائل کی فراہمی، قافلہ حیات کی روانی کے لیے ہے۔

اہم نکات

۱۔ اسلام بحری تجارت کی ترغیب دیتا ہے: وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡفُلۡکَ ۔۔۔۔

۲۔ ترقی و تمدن کے لیے طبیعیات سے فائدہ اٹھانا، طبیعت کی وجہ تخلیق اور فطرت کے مطابق ہے۔


آیات 32 - 33