آیت 23
 

وَ اُدۡخِلَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ؕ تَحِیَّتُہُمۡ فِیۡہَا سَلٰمٌ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اپنے رب کی اجازت سے وہ ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، وہاں (آپس میں) ان کی تحیت سلام ہو گی۔

تشریح کلمات

تَحِیَّتُہُمۡ:

( ح ی ی ) تحیۃ کے معنی حیاک اللہ کے ہیں۔ اللہ تجھے زندہ رکھے۔ اصل میں تحیۃ, حیات سے مشتق ہے، پھر دعائے حیات کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے۔

تفسیر آیات

گمراہوں اور شیطان کے پیروکاروں کے آپس میں ہونے والے طعن و تشنیع اور برائت و بیزاری پر مشتمل مکالمے کا ذکر کرنے کے بعد اہل جنت کے ماحول کا ذکر آیا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کس محبت کی فضا میں ملتے ہیں وہ ایک دوسرے کو حیات جاودانی اور امن و سلامتی کی دعائیں دیتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اہل بہشت ایک دوسرے کو دعائیں دیتے رہیں گے۔


آیت 23