آیت 21
 

وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ جَمِیۡعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا کُنَّا لَکُمۡ تَبَعًا فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّغۡنُوۡنَ عَنَّا مِنۡ عَذَابِ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ قَالُوۡا لَوۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ لَہَدَیۡنٰکُمۡ ؕ سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَجَزِعۡنَاۤ اَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَنَا مِنۡ مَّحِیۡصٍ ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ اور سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے جو (دنیا میں) بڑے بنتے تھے کہیں گے: ہم تمہارے تابع تھے تو کیا تم اللہ کے عذاب کا کچھ حصہ ہم سے ہٹا سکتے ہو؟ وہ کہیں گے: اگر اللہ نے ہمارے لیے کوئی راستہ چھوڑ دیا ہوتا تو ہم تمہیں بھی بتا دیتے، ہمارے لیے یکساں ہے کہ ہم فریاد کریں یا صبر کریں، ہمارے لیے فریاد کا کوئی راستہ نہیں۔

تشریح کلمات

بَرَزُوۡا:

( ب ر ز ) البراز کھلی جگہ میں چلے جانا۔ اسی سے صفوف جنگ سے آگے نکل کر مقابلہ کرنے کو مبازرہ کہتے ہیں۔

مَّحِیۡصٍ:

تفسیر آیات

۱۔ وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ: بروز قیامت جب ظالم، مفاد پرست، ان کے پیروکار اور شیطان سب اللہ کے حضور پیش ہوں گے تو حقائق سامنے آچکے ہوں گے۔ عذاب الٰہی کا مشاہدہ کریں گے تو پیروکار اپنی دنیاوی عادت کے مطابق آخرت بھی انہی رؤساء کی طرف رجوع کریں گے اور دنیا میں ان کی پیروی کو ذریعہ نجات تصور کر کے کہیں گے:

۲۔ اِنَّا کُنَّا لَکُمۡ تَبَعًا: ہم تمہارے تابع تھے۔ کیا تم اللہ کے عذاب کا کچھ حصہ ہم سے ہٹا سکتے ہو؟ جب کہ یہ تابعیت اور اطاعت نہ صرف ذریعہ نجات نہیں ہے بلکہ ذریعہ ہلاکت ہے۔

۳۔ قَالُوۡا لَوۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ: ان کے رؤسا جواب میں کہیں گے۔ یہاں کے عذاب سے خلاصی کا کوئی راستہ ہوتا یا اللہ نے خلاصی کا کوئی راستہ دکھا دیا ہوتا تو ہم تمہیں بھی وہ راستہ بتا دیتے۔ مطلب یہ ہے کہ یہاں سے چھٹنے کا راستہ نہ ہمارے پاس ہے، نہ تم کو بتا سکتے ہیں۔

۴۔ سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَجَزِعۡنَاۤ اَمۡ صَبَرۡنَا: جب نجات کے سارے راستے بند ہوگئے اور کھلنے والے بھی نہیں ہیں تو بے صبری میں سر پیٹیں یا خاموش بیٹھے رہیں ، یکساں ہے۔ صبر اور بے صبری یکساں ہیں۔

۵۔ دنیا میں یہ کمزور لوگ ہمیشہ طفیلی سوچ سوچتے تھے۔ وہ اپنے عقائد و افکار میں بھی آزاد نہ تھے۔ وہ آنکھیں بند کر کے اپنے بڑوں کی پیروی کرتے رہے۔ جب کہ وہ مادی طور پر کمزور نہ تھے کہ مجبور ہوں بلکہ ان کی مادی کمزوری، فکری کمزوری کا نتیجہ تھی۔

اس آیت کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے مفادات کی خاطر لیڈروں ، حاکموں اور تاجروں کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چلتے، خلوص کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی کرنے والوں سے نفرت اور دوری اختیار کرتے رہے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ بروز قیامت انسان صرف اس شخص سے رابطہ کر سکے گا جس کی پیروی میں رہا ہے۔

۲۔ اس دن پیروکار اپنے لیڈروں سے الجھتے رہیں گے۔


آیت 21