آیات 19 - 20
 

اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ وَ یَاۡتِ بِخَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے ؟ اگر وہ چاہے تو تمہیں تباہ کر دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق لے آئے۔

وَّ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیۡزٍ﴿۲۰﴾

۲۰۔ اور یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ: یہاں رؤیت قلبی مراد ہے۔ کیا تم نے نہیں سمجھا کہ آسمانوں اور زمین کا خلق کرنا عبث نہیں ہے۔ ایک امر واقع اور حق کے تحت خلق ہوئے ہیں۔اگر یہ دنیا صرف ان کافروں جیسی مخلوقات میں منحصر ہوتی تو آسمانوں اور زمین کی خلقت بے مقصد ہوتی۔

۲۔ اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ: آسمانوں اور زمین کی خلقت کی حقانیت اس بات کی متقاضی ہے کہ جو لوگ اس کائناتی فطرت کے تقاضوں کے مطابق نہیں چلتے وہ نابود ہو جائیں اور ان کی جگہ نئی مخلوق آ جائے۔

۳۔ وَّ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیۡزٍ﴿﴾: اللہ کے لیے تمام امور یکساں اور آسان ہیں۔ آسان اور مشکل ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں کسی کام کی انجام دہی کے لیے اسباب و علل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہر کام کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارادہ کافی ہے۔ لہٰذا اللہ کے لیے کوئی کام مشکل نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائناتی فطرت سے انحراف کرنے والوں کا انجام نابودی ہے: اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ ۔۔۔۔


آیات 19 - 20