آیات 15 - 17
 

وَ اسۡتَفۡتَحُوۡا وَ خَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ اور انبیاء نے فتح و نصرت مانگی تو ہر سرکش دشمن نامراد ہو کر رہ گیا۔

مِّنۡ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ وَ یُسۡقٰی مِنۡ مَّآءٍ صَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۶﴾

۱۶۔ اس کے بعد جہنم ہے اور وہاں اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔

یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیۡغُہٗ وَ یَاۡتِیۡہِ الۡمَوۡتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ہُوَ بِمَیِّتٍ ؕ وَ مِنۡ وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیۡظٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ جسے وہ گھونٹ گھونٹ پیے گا مگر وہ اسے نہایت ناگوار گزرے گا، اسے ہر طرف سے موت آئے گی مگر وہ مرنے نہ پائے گا اور اس کے پیچھے (مزید) سنگین عذاب ہو گا ۔

تشریح کلمات

صَدِیۡد:

( ص د د ) پیپ کو کہتے ہیں۔

یُسِیۡغُہٗ:

( س و غ ) ساغ خوشگوار۔ سائغاً للشاربین ۔ پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے۔ لایکاد یسیغہ گلے سے اتار نہ سکے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اسۡتَفۡتَحُوۡا وَ خَابَ: انبیاء نے اللہ سے فتح و نصرت مانگی:

رَبَّنَا افۡتَحۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَ قَوۡمِنَا بِالۡحَقِّ ۔۔۔ ( ۷ اعراف: ۸۹)

اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان برحق فیصلہ کر۔۔۔۔

تو اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور انبیاء (ع) کے مقابلے میں آنے والے ہر سرکش کو نامراد کر دیا۔ وہ انبیاء (ع) کو شکست دینا چاہتے تھے، اس میں وہ نامراد ہو گئے۔

۲۔ مِّنۡ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ: اس کے بعد یعنی دنیا کی نامرادی اور ذلت کے بعد عذاب جہنم ہے۔ آتش میں پیاس کی بڑی شدت ہو گی تو پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ وہ اسے مائع دیکھ کر پیئے گا مگر اس کی پیاس بجھنے کی بجائے اور بڑھ جائے گی۔

۳۔ یَّتَجَرَّعُہٗ: وہ اس پیپ کے پانی کو گھونٹ گھونٹ پیئے گا مگر یہ پانی اس کے لیے گوارا اور پیاس بجھانے والا نہ ہو گا۔

۴۔ وَ یَاۡتِیۡہِ الۡمَوۡتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ: اس کے گرد و پیش میں موجود تمام چیزیں موت کے لیے کافی ہوں گی مگر اس کے باوجود وہ نہیں مرے گا۔

۵۔ یہ آیات مکہ میں اس وقت نازل ہو رہی ہیں جب رسول اسلام (ص) اور آپؐ پر ایمان لانے والے نہایت بے بسی میں مشرکین مکہ کی طرف سے اذیتیں برداشت کر رہے تھے۔ ان میں مسلمانوں کو تاریخ انبیاء اور سنت الٰہی کی روشنی میں یہ نوید سنائی جا رہی ہے کہ مکہ کے مشرکین خواہ کتنے جبار ہوں ، نامراد رہیں گے اور کامیابی مسلمانوں کی ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ ظلم جب انتہا کو پہنچ جاتا ہے، انبیاء کی دعا قبول ہو جاتی ہے: وَ اسۡتَفۡتَحُوۡا ۔۔۔۔

۲۔ جہنم سرکشوں کا ٹھکانا ہے۔


آیات 15 - 17