آیت 40
 

وَ اِنۡ مَّا نُرِیَنَّکَ بَعۡضَ الَّذِیۡ نَعِدُہُمۡ اَوۡ نَتَوَفَّیَنَّکَ فَاِنَّمَا عَلَیۡکَ الۡبَلٰغُ وَ عَلَیۡنَا الۡحِسَابُ ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اور جو وعدے ہم ان سے کر رہے ہیں خواہ ان کا کچھ حصہ ہم آپ کو (زندگی میں) دکھا دیں یا ہم آپ کو اٹھا لیں بہرحال آپ کے ذمے صرف پیغام پہنچانا اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔

تفسیر آیات

اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب میں کفار کو دھمکی دی جا رہی ہے کہ جس عذاب اور ذلت و خواری سے تم دوچار ہونے والے ہو اس میں سے کچھ حصہ خود رسول کریم کی زندگی میں وہ دیکھ لیں یا رسول کریم کا اس سے پہلے وصال ہو جائے، بہرحال دعوت حق والے نتیجہ اللہ پر چھوڑتے ہیں اور دعوت کو صرف اللہ کے لیے بجا لاتے ہیں۔ اس لیے حضور ؐسے ارشاد ہو رہا ہے کہ آپ(ص) تبلیغ کر کے اتمام حجت کرتے جائیں۔ اس کے بعد انکار و کفر کی صورت میں حساب لینا ہمارا کام ہے۔ خواہ وہ حساب آپؐ کی زندگی میں لیں یا آپؐ کی زندگی کے بعد لیں۔

اہم نکات

۱۔ دعوت الی الحق دینے والے نتیجے کی تاخیر سے ناکامی کا احساس نہیں کرتے۔

۲۔ خالص تبلیغ و دعوت یہ ہے کہ نتیجہ اللہ پر چھوڑ دے۔


آیت 40