آیت 32
 

وَ لَقَدِ اسۡتُہۡزِیٴَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ فَاَمۡلَیۡتُ لِلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ثُمَّ اَخَذۡتُہُمۡ ۟ فَکَیۡفَ کَانَ عِقَابِ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور آپ سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے پھر میں نے ان کافروں کو ڈھیل دی پھر میں نے انہیں گرفت میں لے لیا (تو دیکھ لو) عذاب کیسا شدید تھا۔

تفسیر آیات

تاریخ انبیاء اور سنت الٰہی کا ذکر ہے کہ منکرین نے ہمیشہ انبیاء (ع) کی طرف سے آنے والے وعدہ عذاب کا مذاق اڑایا اور کہا:

فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ (۷ اعراف: ۷۰)

پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے لیے وہ (عذاب) لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو۔

اور اللہ تعالیٰ کی سنت یہ رہی ہے کہ ان منکرین کی تمام تر اہانتوں کے باوجود ان کو مہلت دی جاتی ہے اور عذاب نازل کرنے میں عجلت سے کام نہیں لیا جاتا۔ منکروں کو مزید موقع دیا جاتا ہے کہ راہ راست پر آ جائیں۔ نہ آنے کی صورت میں ان کے جرم و عذاب میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تسلی ہے: فَاَمۡلَیۡتُ ۔۔۔۔

۲۔ منکر کو مہلت دینا ایک قسم کی سزا ہے: فَاَمۡلَیۡتُ ۔۔۔۔


آیت 32