آیت 19
 

اَفَمَنۡ یَّعۡلَمُ اَنَّمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ الۡحَقُّ کَمَنۡ ہُوَ اَعۡمٰی ؕ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ کیا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ برحق ہے، اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نابینا ہے ؟ نصیحت تو بس عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَمَنۡ یَّعۡلَمُ: اس آیۃ شریفہ میں علم کو عقل کے ساتھ اور جہل کو نابینائی کے ساتھ مقرون کیا گیا ہے۔ فرمایا: علم رکھنے والا نابینا کی طرح نہیں ہو سکتا کیونکہ علم عقل ہے اور عقل رکھنے والے ہی نصیحت قبول کرتے ہیں۔

۲۔ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ: اسلام کی حقانیت کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ اسلام عقل پر تکیہ کرتا ہے اور عقل واقع کی نشاندھی کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ جو مذہب حق پر مبنی ہوتا ہے وہ ان ذرائع کو اہمیت دیتا ہے جو حق اور واقع کی نشاندھی کرتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ حق اور واقع تک رسائی کا بہترین ذریعہ عقل ہے۔

۲۔ علم بنیش اور جہالت نابینائی ہے۔


آیت 19