آیات 12 - 13
 

ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمُ الۡبَرۡقَ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنۡشِیٴُ السَّحَابَ الثِّقَالَ ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ وہی ہے جو تمہیں ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی کی چمک دکھاتا ہے اور بھاری بادلوں کو پیدا کرتا ہے ۔

وَ یُسَبِّحُ الرَّعۡدُ بِحَمۡدِہٖ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ مِنۡ خِیۡفَتِہٖ ۚ وَ یُرۡسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیۡبُ بِہَا مَنۡ یَّشَآءُ وَ ہُمۡ یُجَادِلُوۡنَ فِی اللّٰہِ ۚ وَ ہُوَ شَدِیۡدُ الۡمِحَالِ ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ اور (بجلی کی) گرج اس کی ثناء کے ساتھ اور فرشتے اس کے خوف سے (لرزتے ہوئے) تسبیح کرتے ہیں اور وہی بجلیوں کو روانہ کرتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گراتا ہے جب وہ اللہ کے بارے میں الجھ رہے ہوتے ہیں اور وہ سخت طاقت والا ہے۔

تفسیر آیات

کائنات میں غور و فکر اور کتاب آفاق کا مطالعہ کرنے والوں کے لیے کئی ایک ابواب قابل توجہ ہیں:

۱۔ ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمُ الۡبَرۡقَ: بجلی کی چمک بعض افراد کے لیے باعث خوف ہے اور دیگر لوگوں کے لیے باعث سر سبز و شادابی ہونے کی وجہ سے امیدوں کا پیغام ہے۔ بجلی کی چمک ایک، مگر اس میں بیم و امید دونوں جمع ہیں۔ یہ بجلی پیام شادابی کے علاوہ بارش کے پانی کے ذریعے زمین پر موجود زراعت کے لیے مفید ہے۔

۲۔ وَّ یُنۡشِیٴُ السَّحَابَ الثِّقَالَ: اللہ تعالیٰ پانی سے لدے بادلوں کو پیدا فرماتا ہے جن کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ پانی کا عظیم ذخیرہ بآسانی اور نہایت مختصر وقت میں منتقل ہو جاتا ہے۔ کل انسان اس بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ آج معلوم ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ یہ بادل کس طرح پیدا فرماتا ہے۔

۳۔ وَ یُسَبِّحُ الرَّعۡدُ بِحَمۡدِہٖ: بادلوں کے آپس میں ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی گرج بھی مظاہر قدرت میں سے ہے اور اپنی زبان میں اس خالق کی حمد و ثنا میں رطب اللسان ہے جس کے پیدا کردہ نظام کی یہ ایک مظہر ہے۔ کائنات کی ہر شیء تسبیح کرتی ہے:

وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمۡدِہٖ ۔۔۔۔ (۱۷ بنی اسرائیل: ۴۴)

اور کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی ثنا میں تسبیح نہ کرتی ہو۔۔۔۔

۴۔ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ مِنۡ خِیۡفَتِہٖ: فرشتے خوف خدا سے لرزتے ہیں۔ عظمت و جلالت الٰہی کے مشاہدے سے فرشتے لرزتے اور تسبیح پڑھتے ہیں۔ اللہ ارحم الراحمین ہے۔ اس کے خوف سے نہیں بلکہ عظمت الٰہی کے سامنے اس عظمت کا ادراک کرنے والا لرز جاتا ہے:

وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ ﴿﴾ ( ۵۵ الرحمٰن:۴۶)

اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اس کے لیے دو باغ ہیں۔

۵۔ وَ یُرۡسِلُ الصَّوَاعِقَ: وہی ذات ہے جو ایسے لوگوں پر عین اس وقت عذاب نازل فرماتی ہے جب وہ اللہ کے بارے میں جدال میں مصروف ہوتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی طرف سے بعض اوقات رحمت اور عذاب، دونوں کام ایک چیز سے لیے جاتے ہیں: خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ۔۔۔۔

۲۔ اللہ سے نہیں، عظمت الٰہی سے ڈرا جاتا ہے: وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ مِنۡ خِیۡفَتِہٖ ۔۔۔۔


آیات 12 - 13