آیات 97 - 98
 

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ اِنَّا کُنَّا خٰطِئِیۡنَ﴿۹۷﴾

۹۷۔ بیٹوں نے کہا: اے ہمارے ابا! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعا کیجیے، ہم ہی خطاکار تھے۔

قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ﴿۹۸﴾

۹۸۔ (یعقوب نے) کہا: عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروںگا، وہ یقینا بڑا بخشنے والا،مہربان ہے

تفسیر آیات

۱۔ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا: اولاد یعقوب خطاکار سہی لیکن خاندان نبوت کے افراد ہیں۔ خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام کے پڑپوتے ہیں۔ آداب بندگی سے واقف ہیں کہ اپنے گناہوں کی مغفرت کے لیے رسول خدا اپنے والد بزرگوار کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اللہ سے طلب عفو کے لیے ان کو وسیلہ بناتے ہیں :ابا ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعا کیجیے۔

۲۔ قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ: حضرت یعقوب علیہ السلام بالفور دعا نہیں فرماتے بلکہ عنقریب دعا کرنے کا وعدہ فرماتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

اَخَّرَھُمْ اِلَی السَّحْرِ لَیْلَۃَ الْجُمْعَۃِ۔ ( وسائل الشیعۃ ۷: ۳۸۹ باب استحباب الاکثار من الدعا۔۔۔۔ )

ان کے لیے دعا کو شب جمعہ کی سحر تک مؤخر کر دیا۔

اہم نکات

۱۔ گناہوں کی مغفرت کے لیے انبیاء وسیلہ ہیں : یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ ٓ۔۔۔۔


آیات 97 - 98