آیت 94
 

وَ لَمَّا فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ قَالَ اَبُوۡہُمۡ اِنِّیۡ لَاَجِدُ رِیۡحَ یُوۡسُفَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُفَنِّدُوۡنِ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اور جب یہ قافلہ (مصر کی سرزمین سے) دور ہوا تو ان کے باپ نے کہا: اگر تم مجھے بہکا ہوا نہ سمجھو تو یقینا مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔

تشریح کلمات

تُفَنِّدُوۡنِ:

( ف ن د ) الفند کے معنی رائے کی کمزوری کے ہیں۔ اس سے التفنید ہے جس کے معنی کسی کو کمزور رائے یا فاتر العقل بتانے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ: قافلہ روانہ ہوا یا مصر کی سرزمین سے دور ہوا۔ دونوں تعبیریں ممکن ہیں۔ دوسری تعبیر کے مطابق ممکن ہے اس جملے کا مطلب یہ ہو کہ جب قافلہ مصر کی حدود سے دور ہوا تو یعقوب نے یوسف علیہما السلام کی خوشبو محسوس کی۔ اس صورت میں ممکن ہے کنعان کی سرزمین میں داخل ہونے پر یہ خوشبو حضرت یعقوب علیہ السلام کے مشام تک پہنچ گئی ہو۔

۲۔ اگر ہم پہلی تعبیر اختیار کرتے ہیں کہ مصر سے روانہ ہوتے ہی یوسف علیہ السلام کی خوشبو آئی تھی تو بھی یہ بعید از امکان بات نہیں ہے اور اس بات میں کوئی اشکال پیش نہیں آتا کہ یہ بات بطور معجزہ وقوع پذیر ہو گئی ہو کیونکہ عام طبیعاتی اعتبار سے یوسف علیہ السلام کی خوشبو اتنی دور سے عام بشر کے لیے سونگھنا ممکن نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی روحانی قوت اور جذبہ محبت کی وجہ ممکن ہوا، صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ باتیں حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس اس وقت بھی موجود تھیں جب یوسف علیہ السلام ابھی کنعان کی سرزمین پر موجود تھے اور قافلہ والے اسے خرید کر لے جا رہے تھے۔ لہٰذا اس وقت اتنی بعید مسافت سے خوشبو سونگھنا معجزہ ہے۔

۳۔ ممکن ہے یہ خوشبو حسی مشام نے نہیں بلکہ مشام فکر اور ماوراء حس نے درک کی ہو کہ یوسف علیہ السلام کی ملاقات نزدیک ہو گئی ہے۔ یہ بات اس لیے قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ ایسا اتفاق تو انبیاء کے علاوہ بعض دیگر افراد کے لیے بھی ہوتا ہے۔ کسی کے بچے کو کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اس کی ماں نے اسے اپنے وجود میں بھرپور طریقے سے محسوس کیا ہے۔ لہٰذا یعقوب علیہ السلام جیسے نبی کے لیے اس حس میں کوئی محل سوال باقی نہیں رہتا۔

اہم نکات

۱۔ قلبی تعلق مسافتوں کو سمیٹ لیتا ہے: لَاَجِدُ رِیۡحَ یُوۡسُفَ ۔۔۔۔

۲۔ یوسف علیہ السلام کی خوشبو آنا اکثر کے لیے قابل قبول نہ تھا، خلاف معمول امر تھا: لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُفَنِّدُوۡنِ ۔

۳۔ امید و نوید کا عمل حرکت میں آیا تو یہ دوری کے باوجود محسوس ہوا، بخلاف دکھ کے۔


آیت 94