آیت 90
 

قَالُوۡۤا ءَاِنَّکَ لَاَنۡتَ یُوۡسُفُ ؕ قَالَ اَنَا یُوۡسُفُ وَ ہٰذَاۤ اَخِیۡ ۫ قَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّہٗ مَنۡ یَّـتَّقِ وَ یَصۡبِرۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۹۰﴾

۹۰۔ وہ کہنے لگے : کیا واقعی آپ یوسف ہیں ؟ کہا: میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے، اگر کوئی تقویٰ اختیار کرے اور صبر کرے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

تفسیر آیات

برادران یوسف نے جب حضرت یوسف علیہ السلام کو پہچان لیا تو طبعی طور پر ان کے ذہنوں میں اس سلوک کا تصور گھومنا شروع ہوا ہو گا جو انہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ کیا تھا اور ساتھ وہ سلوک بھی ان کے سامنے ہے جو حضرت یوسف نے ان کے ساتھ کیا ہے۔ ان دو سلوکوں میں نمایاں فرق نے ان کو مزید شرمندہ کیا ہو گا۔

اس جگہ حضرت یوسف علیہ السلام نے ان عوامل کا ذکر کیا جن کی وجہ سے ان کو کامیابی حاصل ہوئی۔ وہ صبر اور تقویٰ ہیں۔ چنانچہ قرآن کی دیگر متعدد آیتوں میں صبر اور تقویٰ کو مشکلات سے نکلنے کا ذریعہ بتایا ہے۔ ملاحظہ ہو سورہ بقرہ آیت ۱۵۵۔

اہم نکات

۱۔ صبر و تقویٰ کے بغیر انبیاء علیہم السلام بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔


آیت 90