آیت 89
 

قَالَ ہَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِیُوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ اِذۡ اَنۡتُمۡ جٰہِلُوۡنَ﴿۸۹﴾

۸۹۔یوسف نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ جب تم نادان تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا؟

تفسیر آیات

اس قسم کا خطاب ان لوگوں کے ساتھ کیا جاتا ہے جن کو ان کی غلط کاریوں کی سرزنش کرنا مقصود ہو۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے ابتدائے کلام میں سرزنش کا لہجہ اختیار کیا لیکن معاً اس کی توجیہ بھی بیان فرمائی کہ یہ کام تم لوگوں نے نادانی میں کیا تھا۔ ایک ہی خطاب میں ان کو ان کا جرم یاد دلایا جو اس موقع پر ضروری تھا اور ساتھ ان کی خفت مٹانے کے لیے اس کی توجیہ بھی بیان فرمائی جو حضرت یوسف علیہ السلام کی وسعت ظرفی کی عظیم مثال ہے۔ اس جملے کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ تم لوگوں کو علم ہے کہ تم نے یوسف علیہ السلام اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا لیکن یہ اس وقت کی بات ہے کہ تم لوگ اس کام کے انجام سے بے خبر تھے اور بے خبری میں یہ نامناسب کام سرزد ہوا۔

اہم نکات

۱۔ کمال جواں مردی یہ ہے کہ خطا کار کو عذر خواہی کا موقع فراہم کیا جائے۔


آیت 89