آیات 63 - 64
 

فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الۡکَیۡلُ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَاۤ اَخَانَا نَکۡتَلۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ﴿۶۳﴾

۶۳۔ پھر جب وہ اپنے والد کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے: اے ہمارے ابا! ہمارے لیے غلے کی بندش ہو گئی لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ ہم غلہ حاصل کریں اور بے شک ہم بھائی کی حفاظت کریں گے۔

قَالَ ہَلۡ اٰمَنُکُمۡ عَلَیۡہِ اِلَّا کَمَاۤ اَمِنۡتُکُمۡ عَلٰۤی اَخِیۡہِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا ۪ وَّ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿۶۴﴾

۶۴۔ یعقوب بولے: کیا میں اس کے بارے میں تم پر اسی طرح اعتماد کروں جس طرح اس سے پہلے اس کے بھائی (یوسف) کے بارے میں کیا تھا ؟ اللہ بہترین محافظ ہے اور وہ سب سے بہترین رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ: سیاق آیت سے مفہوم ہوتا ہے کہ بیٹوں نے سب سے پہلے حضرت یعقوب علیہ السلام کو آئندہ غلہ کی بندش کی خبر سنائی اور بنیامین کو ان کے ہمراہ مصر بھیجنے پر اصرار کیا۔

۲۔ قَالَ ہَلۡ اٰمَنُکُمۡ عَلَیۡہِ: حضرت یعقوب علیہ السلام نے ان کو یاد دلایا کہ تم نے یوسف علیہ السلام کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس سے تم پر اعتماد ختم ہو گیا اگرچہ یوسف کا بہترین محافظ اللہ ہے لیکن تم نے اپنی بداعتمادی ظاہر کر دی ہے۔

۳۔ فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا: اگرچہ اس سے پہلے اس کے بھائی یوسف علیہ السلام کے بارے میں تمہارے عمل نے بد اعتمادی پیدا کی ہے لیکن میرا اعتماد اللہ تعالیٰ پرہے۔ وہی حفاظت دینے والا ہے۔ ہو سکتا ہے اشارہ اس بات کی طرف ہو کہ یوسف علیہ السلام کو اللہ نے اپنے حفظ وامان میں رکھا ہے۔ تم نے یوسف علیہ السلام پر رحم نہیں کیا تو بہترین رحم کرنے والا اس پر رحم کرے گا۔

اہم نکات

۱۔ ایک بار کی بداعتمادی کے بعد انسان کی قیمت کم ہو جاتی ہے: کَمَاۤ اَمِنۡتُکُمۡ عَلٰۤی اَخِیۡہِ ۔۔۔۔


آیات 63 - 64