آیت 58
 

وَ جَآءَ اِخۡوَۃُ یُوۡسُفَ فَدَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَعَرَفَہُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ مُنۡکِرُوۡنَ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور برادران یوسف (مصر) آئے اور یوسف کے ہاں حاضر ہوئے پس یوسف نے تو انہیں پہچان لیا اور وہ یوسف کو پہچان نہیں رہے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ جَآءَ اِخۡوَۃُ یُوۡسُفَ: بیان واقعہ میں چند کڑیاں مذکور نہیں ہیں جو قرینے سے ہر پڑھنے والے کے ذہن آجاتی ہیں۔ یوسف علیہ السلام کی تعبیر خواب کے مطابق سات سال غلے کی فراوانی رہی اور ان سالوں میں وہ تمام پیش بندیاں کیں جن کا مشورہ آپؑ نے بادشاہ کو دیا تھا۔ اس کے بعد قحط کے سات سال شروع ہو گئے۔ یہ قحط مصر کے علاوہ دیگر قریبی علاقوں تک پھیل گیا لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کی دانشمندی اور حسن تدبیر کی وجہ سے صرف مصر میں قحط سالی کے باوجود غلہ کی فراوانی تھی۔ اس لیے قریبی ہمسایہ علاقوں کے لوگ غلہ خریدنے مصر آتے تھے۔

۲۔ فَعَرَفَہُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ مُنۡکِرُوۡنَ: برادران یوسف بھی غلہ خریدنے مصر آگئے اور حضرت یوسف علیہ السلام کے ہاں حاضر ہوئے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے انہیں پہچان لیا لیکن وہ یوسف علیہ السلام کو نہیں پہچان سکے۔

یہ بات قرین قیاس بھی ہے کیونکہ حضرت یوسف علیہ السلام کو نوعمری میں کنویں میں ڈالا گیا تھا۔ اس کے بعد چند سال عزیز مصر کے گھر گزارے۔ زندان میں آٹھ نو سال گزارنے کے بعد امور سلطنت کو سنبھالے سات سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا۔ اس عرصے میں لڑکپن کا نقشہ بدلنے سے پختہ سال کے خد و خال بالکل مختلف تھے۔ پھر جس غلام کو قافلے والوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا تھا اس کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ عزیز مصر اور خزائن الارض کا مختار کل بن چکا ہے۔

اہم نکات

۱۔ برادران یوسف نے حسد کی بنیاد پر جسے خوار کرنا چاہا آج وہ خود اس کے در پر سائل بن کر کھڑے ہیں۔


آیت 58