آیت 41
 

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ اَمَّاۤ اَحَدُ کُمَا فَیَسۡقِیۡ رَبَّہٗ خَمۡرًا ۚ وَ اَمَّا الۡاٰخَرُ فَیُصۡلَبُ فَتَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡ رَّاۡسِہٖ ؕ قُضِیَ الۡاَمۡرُ الَّذِیۡ فِیۡہِ تَسۡتَفۡتِیٰنِ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ اے میرے زندان کے ساتھیو! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے رب کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی چڑھایا جائے گا پھر پرندے اس کا سر نوچ کھائیں گے، جو بات تم دونوں مجھ سے دریافت کر رہے تھے اس کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ يٰصَاحِبَيِ السِّجْنِ: توحید کا درس سنانے کے بعد اب خواب کی تعبیر بیان فرماتے ہیں۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا، روایات کے مطابق وہ پہلے بھی اس منصب پر فائز تھا۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ وہ مصلوب ہو گا، روایات کے مطابق یہ شخص بادشاہ کا نانوائی تھا۔

۲۔ قُضِیَ الۡاَمۡرُ الَّذِیۡ: جس وثوق و یقین کے ساتھ آپؑ نے اس تعبیر کو بیان فرمایا اور اپنی تعبیر کو فیصلہ کن قرار دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ کی تعبیر کا مأخذ ظن و تخمین نہیں بلکہ یقینی اور حتمی تھا اور وہ مأخذ وحی ہی ہو سکتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ انبیاء علیہم السلام کے فرامین فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ کسی غلط فہمی یا ہذیان کا گمان تک نہیں ہوتا: قُضِیَ الۡاَمۡرُ الَّذِیۡ ۔۔۔۔


آیت 41