آیت 29
 

یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا ٜ وَ اسۡتَغۡفِرِیۡ لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ یوسف اس معاملے سے درگزر کرو اور (اے عورت) تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے تھی۔

اس معاملے سے درگزر کر، اسے افشاء نہ کر اور کسی سے اس کا ذکر نہ کر۔ اس نے اپنی زوجہ سے کہا تو اپنے گناہ کی معافی مانگ۔ کہتے ہیں مصری لوگ اگرچہ بت پرست تھے تاہم وہ اللہ کے وجود کے قائل تھے۔ پرستش بتوں کی کرتے تھے کیونکہ وہ انہیں وسیلہ سمجھتے تھے اور ممکن ہے مطلب یہ ہو کہ وہ جس کے سامنے اپنے آپ کو جوابدہ سمجھتے تھے اسی سے معافی مانگ۔ وہ خدا ہو یا بت۔ بائبل میں اس جگہ لکھا ہے:

تب اس عورت نے اس کا پیراہن پکڑ کر کہا: میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ وہ اپنا پیراہن اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگا اور باہر نکل گیا۔

تلمود میں آیا ہے:

فوطیفار (عزیز مصر) نے یوسف کے خلاف عدالت میں استغاثہ دائر کیا اور عدالت کے حکام نے یوسف کی قمیض کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا کہ قصور عورت کا ہے کیونکہ قمیض پیچھے سے پھٹی ہے، نہ کہ آگے سے۔

بعض روایات کے مطابق یہ گواہی ایک شیر خوار بچے نے بطور معجزہ دی۔ بعض دیگر مفسرین کہتے ہیں کہ یہ گواہی دینے والا شخص اس عورت کا چچیرا بھائی تھا جو حکیم وقت تھا۔ درباری امور میں رائے والا تھا۔

اہم نکات

۱۔ کسی کا پردہ عفت چاک نہ کر، خواہ اپنا دامن چاک ہو جائے: وَ قَدَّتۡ قَمِیۡصَہٗ مِنۡ دُبُرٍ ۔۔۔۔

۲۔ جو دنیا کے فضیحت کدہ سے بھاگ نکلتا ہے وہ دروازے پر رسوا نہیں ہوتا: لَدَا الۡبَابِ ۔۔۔۔

۳۔ فتح سچ کی ہوتی ہے: وَ شَہِدَ شَاہِدٌ ۔۔۔۔

۴۔ جنسی معاملات میں عورت کی فریب کاری نہایت خطرناک ہے: اِنَّ کَیۡدَکُنَّ عَظِیۡمٌ ۔


آیت 29