آیت 14
 

قَالُوۡا لَئِنۡ اَکَلَہُ الذِّئۡبُ وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ کہنے لگے: ہم ایک جماعت ہیں اس کے باوجود اگر یوسف کو بھیڑیا کھا جائے تو ہم نقصان اٹھانے والے ٹھہریں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ: حضرت یعقوب علیہ السلام نے عدم اعتماد کا اظہار نہیں فرمایا بلکہ غفلت کے خطرے کا اظہار فرمایا تو بیٹوں نے طاقت و قوت کا اظہار کیا اور کہا: ہمارے طاقتور جماعت ہونے کے باوجود اگر یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا نے کھا جائے تو ہم معاشرے میں اپنی حیثیت کھو دیں گے۔ بعدمیں بیٹوں نے حضرت یعقوب علیہ السلام کے اظہار کردہ خطرات کو بہانہ بنایا اور کہا: ہم یوسف علیہ السلام کو سامان کے پاس چھوڑ کر کھیل کود میں لگے رہے۔ یعنی ہم غفلت میں رہے اور یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا نے کھا لیا۔

اہم نکات

۱۔ خیانت کار ذہن طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے: وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ ۔۔۔۔


آیت 14