آیت 13
 

قَالَ اِنِّیۡ لَیَحۡزُنُنِیۡۤ اَنۡ تَذۡہَبُوۡا بِہٖ وَ اَخَافُ اَنۡ یَّاۡکُلَہُ الذِّئۡبُ وَ اَنۡتُمۡ عَنۡہُ غٰفِلُوۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ یعقوب نے کہا : تمہارا اسے لے جانا میرے لیے حزن کا باعث ہے اور مجھے ڈر ہے اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ اِنِّیۡ لَیَحۡزُنُنِیۡۤ: حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیے بغیر فرمایا: بات یہ ہے کہ اول تو یوسف کی جدائی میرے لیے شاق ہے۔

۲۔ وَ اَخَافُ اَنۡ یَّاۡکُلَہُ الذِّئۡبُ: ثانیاً مجھے خوف آتا ہے کہ یوسف علیہ السلام کو کہیں بھیڑیا نہ کھا جائے اور تم اپنے کھیل کود میں غافل رہو۔

ممکن ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی طرف سے بھیڑیے کا ذکر آنے میں قدرت کا دخل ہو کہ بعد میں برادران اسی بھیڑیے کے ذمے خون یوسف علیہ السلام ڈال دیں۔ بعدمیں گھڑنے کے لیے عذر ان کو خود کلام یعقوب (ع) میں مل گیا۔

اہم نکات

۱۔ آداب پدری ہے کہ فرزندوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہ کیا جائے۔

۲۔ غم فراق اور خطرات کا خوف۔پدری جذبات۔


آیت 13