آیات 11 - 12
 

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا لَکَ لَا تَاۡمَنَّا عَلٰی یُوۡسُفَ وَ اِنَّا لَہٗ لَنٰصِحُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ کہنے لگے: اے ہمارے ابا جان! کیا وجہ ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر اعتماد نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں۔

اَرۡسِلۡہُ مَعَنَا غَدًا یَّرۡتَعۡ وَ یَلۡعَبۡ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ کل اسے ہمارے ہمراہ بھیج دیجئے تاکہ کچھ کھا پی لے اور کھیل کود کرے اور ہم یقینا اس کی حفاظت کریں گے۔

تشریح کلمات

یَّرۡتَعۡ:

( ر ت ع ) رَتَعَ کے اصل معنی جانوروں کے چرنے کے ہیں پھر استعارہ کے طور پر انسانوں کے جی بھر کر کھانے پینے پر یہ لفظ استعمال ہونے لگا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنَّا لَہٗ لَنٰصِحُوۡنَ: آیت کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو یوسف کے بارے میں برادران یوسف پر اعتماد نہ تھا اور عدم اعتماد کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں : ایک یہ کہ وہ یوسف کے خیر خواہ نہ ہوں

۲۔ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ: اور دوسری یہ کہ وہ یوسف علیہ السلام کو تحفظ نہ دے سکتے ہوں۔ برادران یوسف نے دونوں باتوں میں والد کا اعتماد بحال کرنے کی سعی کی کہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں اور تحفظ بھی دے سکتے ہیں۔

۳۔ وَ یَلۡعَبۡ: کھیل کود کرے، سے معلوم ہوتا ہے کہ یوسف علیہ السلام ابھی کھیل کھیلنے کی عمر میں تھے اور کھیل بچوں کی نشوو نما کے لیے ضروری بھی ہوتا ہے۔

اہم نکات

۱۔یوسف علیہ السلام کو پھنسانے کے لیے نفسیاتی اور جذباتی حربے استعمال کیے گئے: یَّرۡتَعۡ وَ یَلۡعَبۡ ۔


آیات 11 - 12