آیت 111
 

وَ اِنَّ کُلًّا لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّہُمۡ رَبُّکَ اَعۡمَالَہُمۡ ؕ اِنَّہٗ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور بے شک آپ کا رب ان سب کے اعمال کا پورا بدلہ ضرور دے گا، وہ ان کے اعمال سے یقینا خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

ان سب کو اپنے اپنے اعمال کا بدلہ دے گا یعنی ان اختلاف کرنے والوں اور بت پرستوں میں سے ہرایک کو ان کے کرتوتوں کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اس آیت میں تاکیدی لہجے میں کافروں کا بدلہ دینے کا ذکر اس لیے ہے کہ مؤمنین ستم سہ سہ کر بد دل نہ ہوں۔ کسی دل میں کہیں یہ خیال نہ آئے کہ ظلم و ستم اور مصیبتیں تو نقداً مل رہی ہیں اور حق کی فتح اور کفار کا بدلہ دینے کی صرف بات ہو رہی ہے۔ عملاً ان کے خلاف کچھ ہو نہیں رہا۔

اہم نکات

۱۔ جزائے اعمال میں کوئی کوتاہی نہیں ہو سکتی: لَیُوَفِّیَنَّہُمۡ رَبُّکَ اَعۡمَالَہُمۡ ۔۔۔۔


آیت 111