آیت 34
 

وَ لَا یَنۡفَعُکُمۡ نُصۡحِیۡۤ اِنۡ اَرَدۡتُّ اَنۡ اَنۡصَحَ لَکُمۡ اِنۡ کَانَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یُّغۡوِیَکُمۡ ؕ ہُوَ رَبُّکُمۡ ۟ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿ؕ۳۴﴾

۳۴۔ اور جب اللہ نے تمہیں گمراہ کرنے کا ارادہ کر لیا تو اگر میں تمہیں نصیحت کرنا بھی چاہوں تو میری نصیحت تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے۔

تفسیر آیات

اللہ کسی کو از خود گمراہ نہیں کرتا بلکہ خود انسان اپنی گمراہی پر ڈٹ جاتا ہے اور قابل ہدایت نہیں رہتا۔ اللہ اس کو اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے اور جس کو اللہ اپنے حال پر چھوڑ دے اس کو کون بچائے۔ اس سے پہلے بھی ذکر ہوا کہ کافر پر جب حجت پوری ہو جاتی ہے اور کوئی عذر باقی نہیں رہتا، پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتا تو دو صورتیں ہیں : پہلی صورت یہ ہے کہ اللہ جبر سے اسے ایمان لانے پر مجبور کرے۔ واضح ہے اللہ جبری ایمان کو کوئی قیمت نہیں دیتا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اس ناقابل ہدایت کو اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ اس صورت میں اس کے لیے ہدایت کے سارے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ وَ لَا یَنۡفَعُکُمۡ نُصۡحِیۡۤ میری نصیحت تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی کا مطلب یہی ہے۔


آیت 34