آیت 23
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخۡبَتُوۡۤا اِلٰی رَبِّہِمۡ ۙ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کرتے رہے یقینا یہی اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

تشریح کلمات

اَخۡبَتُوۡۤا:

( خ ب ت ) الخبت ۔ نشیبی اور نرم زمین کو کہتے ہیں۔ بعد میں الاخبات نرمی اور تواضع کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: تکذیبی جماعت کے مقابلے میں ایمان کی جماعت کا ذکر ہے کہ ایمان و عمل صالح کے ساتھ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے پروردگار کے سامنے تواضع اور عاجزی کرتے ہیں جو ایمان کا بہترین مظہر، ایمان کی پختگی پر سب سے بڑی دلیل اور معرفت رب کا لازمی نتیجہ ہے۔

۲۔ اَخۡبَتُوۡۤا: عبادت اور خضوع کو، ذوق بندگی نہ رکھنے والے، انسان کی توہین اور ذلت پسندی سمجھتے ہیں۔ جب کہ کمال خدا کی معرفت رکھنے والا، اس کمال کے سامنے تواضع اور عاجزی کرنے کو اپنے لیے معراج سمجھتا ہے۔ جو کمال کے سامنے اکڑ جاتا ہے وہ انسانی قدروں سے محروم ذلت پسند انسان ہے۔

اہم نکات

۱۔ کمال مطلق کے سامنے جھکنا کمال کی علامت ہے: وَ اَخۡبَتُوۡۤا اِلٰی رَبِّہِمۡ ۔۔۔۔


آیت 23